وجہ یہی ہے کہ اس کی مخ اور پیپ بہ نکلتی ہے اور صلب قتل کا ایک معروف طریقہ ہے جو اس سے یعنی صلیب سے مشتق ہے۔ کیونکہ مصلوب کی مخ اور پیپ بہ نکلتی ہے۔ کس قدر صاف ہے کہ صلب کا معنی مخ اور چربی اور پیپ ہے۔ مگر چونکہ سولی پر چڑھانے اور چار میخ کرنے سے خون اور چربی بہتی ہے۔ لہٰذا اس شخص کوجس کو سولی پر چڑھایا جائے مصلوب کہا جاتا ہے۔ ’’تسمیہ السبب باسم المسبب مجازاً‘‘ اور یہ بالکل جائز ہے۔ مختصر المعانی میں ہے۔ ’’او تسمیۃ الشی باسم مسیہ نحوا مطرت السماء بناتاً ای غیثاً لکون النبات مسباً عند‘‘ آسمان نے انگوری برسائی یعنی بارش برسائی۔ دیکھئے بارش سبب ہے۔ انگوری مسبب ہے اور مسبب کا اطلاق سبب پر کر دیا ہے۔ وہکذا فی المطول والتجرید والد سو تی وغیرہا من الکتب اور یہ نہیں کہ مصلوب کا اطلاق وحمل قبل از مقتولیت ہو ہی نہیں سکتا۔ ایک تو اس لئے کہ اوپر ذکر کیاگیا ہے۔ دوسرا اس لئے کہ مرزاقادیانی (ازالہ اوہام ص۳۷۸، خزائن ج۳ ص۲۹۴) پر خود لکھتے ہیں۔‘‘ منشاء ما صلبوہ کے لفظ سے ہرگز نہیں کہ مسیح صلیب پر چڑھایا نہیں گیا۔ بلکہ منشا یہ ہے کہ جو صلیب پر چڑھانے کا اصل مدعا تھا یعنی قتل کرنا اس سے خدا تعالیٰ نے مسیح کو محفوظ رکھا۔‘‘ تیسرا اس لئے کہ خود مانتے ہیں کہ مسیح علیہ السلام صلیب پر چڑھائے گئے اور مصلوب یہی ہوتا ہے کہ صلیب پر چڑھایا ہوا۔ چوتھا اس لئے کہ صلیب بروزن فعیل ہے جو بمعنی مفعول آیا کرتا ہے۔ جیسا کہ جریح بمعنی مجروح قیل بمعنی مقتول اور جب امر مسلم ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام صلیب پر چڑھائے گئے تو قبل از مقتولیت کیا صلیب یعنی مصلوب نہیں ہوسکتا اور اس وقت فعیل بمعنی مفعول نہیں آسکتا ہے؟ بہرصورت یہ ثابت ہوا کہ قبل مقتولیت مصلوب کہہ سکتے ہیں۔ لہٰذا گو صلب کا معنی بوجہ اپنے اشتقاق کے خون اور چربی ہے۔ لیکن اگر کوئی قرینہ اس بات پر قائم ہوگیا کہ یہاں صلیب کا معنی مجازی ہی بوجہ قرائن خارجیہ متعین ہوچکا ہے اور اسی طرح چونکہ سولی پر چڑھانا بھی منجملہ اسباب قتل سے ہے۔ صلب کا اطلاق مجازی طور پر مسبب یعنی قتل پر ہوسکتا ہے۔ چنانچہ لسان العرب سے مذکور ہوا۔ ’’الصلب القتلۃ المعروفۃ‘‘ یعنی صلب سے مراد قتل ہے اور یہ بھی جائز ہے۔ مختصر المعانی میں ہے۔ ’’تسمیۃ الشیٔ باسم سبیہ نحر وعینا الغیث ای النبات الذی سببہ الغیث‘‘ یعنی ہم نے بارش کو چرایا۔ یعنی انگوری کو یہاں غیث سبب ہے اور انگوری مسبب ہے اور مسبب پر سبب کا معنی غیث کا اطلاق کیاگیا ہے۔ ’’ہکذا من التجرید ودلائل الاعجاز والمفتاح وغیرہا من الاسفار‘‘ اور یہ کہنا کہ صلب کا معنی ہڈی توڑنا ہے۔ قاموس میں