صورت میں قیام وقعود اور دوسری صورت میں بھی ایسے ہی بلا تعیین خیال رکھتا ہے۔ ایک کی متکلم تعیین کر دے گا اور یہ ہر جگہ متحقق ہوگا۔ برابر ہے کہ وصفیں متنافی ہوں یا نہ ہوں۔ یہ دس صورتیں قصر اصطلاحی کی ہیں اور ایسے ہی غیر اصطلاحی کی جملہ بیس ہوئیں ۔
اقسام قصر
مشہور اور متبادر قصر کے طریقے چار ہیں۔ قصر العطف، قصر بالاستثنائ، قصر بانما، قصر بالتقدیم، قصر بالعطف وہ ہے جو کہ صرف عطف سے کیا جائے۔ ’’لا بل لکن‘‘ وغیرہ اور جیسے قصر موصوف علی الصفۃ، قصر افراد میں یوں کہیں گے۔ زید شاعر لا کاتب یعنی زید فقط شاعر ہے نہ کہ کاتب اور قصر صفۃ علی الموصوف میں یوں کہیں گے۔ زید شاعر لا عمرو یعنی زید ہی شاعر ہے نہ عمرو اور موصوف علی الصفۃ قصر قلب میں کہیں گے۔ زید قائم لا قاعد یعنی زید کے لئے فقط وصف قیام ثابت ہے نہ کہ قعود اور قصر صفت علی الموصوف قصر قلب میں یوں کہیں گے۔ عمرو شاعر بل زید یعنی شاعر فقط زید ہے نہ عمرو۔ یہاں پر یہ امر نہایت ملحوظ ہے کہ قصر بالعطف میں واجب اور ضرور ہے کہ متکلم وصف اثبات اور نفی پر تصریح کرے۔ کیونکہ مطلق کلام قصری کو متکلم خطا اور صواب میں تمیز کرنے کے لئے ہی بولتا ہے تاکہ مخاطب کے اعتقاد میں حق وباطل خطاء صواب میں جو خلط ہوچکا ہے وہ نکل جائے اور خاص کر قصر عطف میں وصف مثبت اور منفی کی تصریح کسی طرح ترک کرنا جائز ہی نہیں۔ ’’کذافی المختصر للمعانی والتجرید والد سوتی وغیرہا من الاسفاد۰ فان قلت اذا تحقق تنافی الوصفین فی قصر القلب فاثبات احدہما یکون مشعرا بانتفاء الغیر فما فائدہ نفی الغیر واثبات المذکور بطریق القصر قلت الفائدہ فیہ التنبیہ علی رد الخطاء اذا المخاطب اعتقد العکس‘‘
قصر النفی الاستثناء
اگر قصر موصوف علی الصفہ ہو تو یوں کہیں گے۔ مازید الاشاعر یعنی زید فقط شاعر ہے اور بس اور اگر قصر صفت علی الموصوف ہوا تو یوں کہیں گے۔ ماشاعر الازید یعنی شاعر فقط زید ہے اور اگر قصر قلب ہوا تو پہلی قسم کے لئے یوں کہیں۔ مازید الاقائم یعنی زید فقط قائم ہے اور دوسری قسم کے لئے یوں کہیں۔ ماشاعر الازید یعنی شاعر فقط زید ہے۔
کلمہ بل اور اس کا اثر