دجال اکبر اور دمشق
’’اخرج نعیم بن حماد فے کتاب الفتن قال یتوجہ الدجال فینزل عند باب دمشق الشرقی ثم یظہر بالمشرق فیعطی الخلافۃ‘‘ پیغمبرﷺ نے فرمایا۔ دجال اکبر متوجہ ہوگا۔ سو وہ دمشق کے شرقی جانب شرقی دروازے کے پاس اترے گا۔ پھر مشرق کی طرف ظاہر ہوگا۔ (یعنی اپنے مرکز مشرق میں آوے گا) سو وہ خلافت دیا جاوے گا۔ یعنی مسند خلافت پر بیٹھ جاوے گا۔ (کذافی فتح الباری ج۲۹)
یتوجہ کا لفظ بتلا رہا ہے کہ وہ کسی بڑے کام کی تیاری کرے گا اور ’’فینزل عند باب دمشق الشرقی‘‘ سے معلوم ہورہا ہے کہ وہ کسی اہم سفر کی تیاری کرے گا۔ جس میں وہ دمشق میں بھی آوے گا اور شہر کے مشرقی جانب ٹھہرے گا اور لفظ ’’فیعطی الخلافۃ‘‘ سے ثابت ہورہا ہے کہ اس میں کسی خلیفہ دجال کا ذکر ہے۔ سو یہ علامت بھی مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ ان کے فرزند وخلیفہ مرزامحمود احمد نے سفر ولایت کی تیاری کی اور اس سفر میں وہ دمشق میں بھی گئے اور شہر کے شرقی جانب ٹھہرے۔ پھر اس سفر کو طے کر کے مشرق کی طرف اپنے مرکز قادیان میں آگئے اور بدستور مسند خلافت پر بیٹھ گئے۔
دجال صدی کے سر پر ظاہر ہوگا
چنانچہ حجج الکرامہ میں لکھا ہے۔ ’’دربارہ دجال لعین آمدہ کہ خروج وے برسرماتہ خواہد بود۔‘‘ (حجج الکرامہ ص۱۳۴،۳۹۴)
چنانچہ مرزاقادیانی بھی ٹھیک صدی کے سر پر ظاہر ہوا۔
دجال کا خروج غیراسلامی حکومت میں ہوگا
پیغمبرﷺ نے فرمایا: ’’فتکون ایۃ خروجہ ترکہم الامر بالمعروف والنہی عن المنکر۰ وصیغوا الحکم وکثرت القراء وقلۃ الفقہاء وعطلت الحدود (کنزالعمال ج۷)‘‘ یعنی خروج دجال کی علامات میں سے یہ بھی ہے کہ اس کے زمانہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر متروک ہوگا اور اسلامی حدود معطل ہوںگی۔ چنانچہ مرزاقادیانی ایسے ہی وقت میں ظاہر ہوا۔
اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ بزمانہ خروج دجال غیراسلامی سلطنت ہوگی۔ جس میں