حدود اسلامی کی بجائے طاغوتی قوانین وحدود کا نفاذ ہوگا اور اس غیراسلامی حکومت میں وہ ظاہر ہوگا اور اس کے زیرسایہ وہ اپنے فتنہ کو پھیلائے گا۔ چنانچہ ٹھیک اسی طرح واقع میں ہوا۔ تفصیل وتشریح کی کوئی حاجت نہیں۔
دجال کا اپنے مرکز سے اخراج
پیغمبرﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’فیخرج الدجال فی اعراض الناس فیہزم من قبل المشرق فاول مصریردہ المصر الذی بملتقی البحرین (اخرجہ احمد وطبرانی والحاکم، درمنثور)‘‘
دجال لوگوں کے درمیان ہوکر نکلے گا اور وہ مشرق کی طرف سے شکست دیا جاوے گا۔ یعنی شکست کھا کر اپنے مرکز مشرق سے نکلے گا۔ سو پہلا شہر کہ جہاں وہ وارد ہوگا۔ وہ ایسا ہوگا کہ جہاں دو دریا آپس میں ملتے ہوں گے۔ پھر لوگوں کے درمیان ہوکر نکلنے سے یہ بھی معلوم ہورہا ہے کہ اس وقت اور بھی بہت سے لوگ مشرق کی طرف سے نکالے جاویں گے۔ جس پر وہ انہیں کے درمیان ہوکر نکلے گا۔
چنانچہ دیکھ لو یہ علامت بھی نہایت صفائی سے مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ ان کا سب خاندان اور خلیفہ اور متبعین اور مبلغین مشرق کی طرف سے یعنی مرکز قادیان سے ہزیمت خوردہ ہوکر نکالے گئے ہیں۔ پھر یہ سب دوسرے لوگوں کے درمیان ہوکر نکلے ہیں۔ پھر اس کے بعد موافق خبر حدیث کے انہوں نے شہر چنیوٹ میں آکر ڈیرہ لگایا ہے۔ جو ملتقی البحرین ہے۔ جو دریا کے کنارے واقع ہے اور جہاں دو دریا ہوکر آپس میں پھر اسی مقام پر مل جاتے ہیں۔ پھر حدیثوں میں آتا ہے کہ وہاں پہاڑیاں بھی ہوںگی۔ سو یہاں پہاڑیاں بھی ہیں۔
تو بتلائیے! کیا ایسی تصریحات کے بعد پھر بھی مرزاقادیانی کے المسیح الدجال ہونے میں کچھ شک وشبہ رہ جاتا ہے؟
اگرچہ دجال کی چند اور علامات بھی ہیں۔ مگر سردست انہی علامات پر اکتفا کی جاتی ہے اور اگر ناظرین نے اس سلسلہ کو پسند کیا تو پھر انشاء اﷲ تعالیٰ قرآن پاک کی پیش گوئیاں بیان کی جاویں گی۔ جو کہ خاص مرزاقادیانی کے بارہ میں ارشاد ہوئی ہیں۔
’’واخردعوانا ان الحمد ﷲ رب العالمین‘‘