کی اور یہ دجال کے زمانہ میں طاعون کا پڑنا مرزائیہ کو بھی مسلم ہے۔ مرزامحمود صاحب نے (دعوت الامیر ص۱۷۷) میں تسلیم کیا ہے۔
’’چنانچہ حضرت انس سے ترمذی میں روایت ہے کہ جب دجال ظاہر ہوگا تو اس وقت طاعون بھی پڑے گا۔‘‘
دجال اکبر اور جنگ عظیم
حدیث میں ہے: ’’الملحمۃ العظمی وفتح القسطنطنیۃ وخروج الدجال فی سبعۃ اشہر (ابوداؤد، ترمذی، حاکم)‘‘ دوسری حدیث میں ہے۔ ’’قال بین الملحمۃ (العظمیٰ) وفتح القسطنطنیۃ ست سنین ویخرج الدجال فے السابعۃ وقال ہذا اصح (ابوداؤد واحمد ونعیم بن حماد، مشکوٰۃ، کنزالعمال)‘‘ یعنی ملحمتہ العظمی (جنگ عظیم) اور دجال کے درمیان چھ سات سال کا وقفہ ہوگا اور ساتواں سال دجال کے خروج کا ہوگا۔
چنانچہ دیکھ لو۔ جنگ عظیم اور مرزاقادیانی کے درمیان ٹھیک چھ سال کا وقفہ ہے اور ساتویں سال مرزاقادیانی زندہ موجود تھے۔
دجال اکبر اور مسجد اقصیٰ
’’قال رایت لیلۃ اسری بی… ورایت مالکا خازن النار والدجال (متفق علیہ، مشکوٰۃ)‘‘ یعنی شب معراج میں نبی ﷺ نے خازن نار اور دجال دونوں کو دیکھا۔ مسلم کی حدیث میں ہے کہ خازن نار کو آپ نے بیت المقدس (مسجد اقصیٰ) کے پاس دیکھا۔ ولہٰذا ثابت ہوا کہ اسی موقعہ پر آپ نے دجال کو بھی دیکھا اور یہ دجال کا مسجد اقصیٰ کے پاس دکھلایا جانا اس پر دلالت کرتا ہے کہ وہ مسجد اقصیٰ کے ساتھ کسی قسم کا کوئی تعلق ظاہر کرے گا۔ جب ہی وہ اس موقع پر دکھلایا گیا۔ سو مرزاقادیانی میں یہ علامت بھی پائی جاتی ہے کہ انہوں نے مسجد اقصیٰ کے مقابلہ میں قادیان میں مسجد اقصیٰ تعمیر کی اور یہ دعویٰ کیا۔
’’مسجد اقصیٰ سے مراد مسیح موعود (مرزاقادیانی) کی مسجد ہے۔ جو قادیان میں واقع ہے… معراج میں جو آنحضرتﷺ مسجد الحرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر فرما ہوئے۔ وہ مسجد اقصیٰ یہی ہے جو قادیان میں بجانب مشرق واقع ہے۔‘‘ (خطبہ الہامیہ ص ج،ح، خزائن ج۱۶ ص۲۱،۲۲)