عین گرہن کے موقعہ پر وحی الٰہی سے خبر پاکر فتنۂ دجال سے ڈرانا یہ صاف اس پر دلالت کرتا ہے کہ گرہن (کسوف وخسوف) دجال کی علامات میں سے ہے کہ اس کے زمانہ میں گرہن ہوگا۔ جو اس کے فتنہ کی ترقی کا موجب ہوگا۔ جب ہی آپؐ نے خاص گرہن کے موقعہ پر فتنۂ دجال سے ڈرایا۔ سو یہ علامت بھی مرزاقادیانی میں صاف طور پر پائی جاتی ہے کہ ان کے زمانہ میں گرہن کسوف وخسوف ہوا۔ جس سے ان کے فتنہ نے بڑی ترقی کی۔ جو ظاہر بات ہے۔ اور یہ گرہن کسوف وخسوف کا دجال کی علامات میں سے ہونا خود مرزاقادیانی کو بھی مسلم ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں ؎
درسن غاشی دو قرآن خواہد بود
از پئے مہدی ودجال، نشان خواہد بود
(حقیقت الوحی ص۱۹۷، خزائن ج۲۲ ص۲۰۴)
یعنی کسوف وخسوف سورج گرہن وچاند گرہن دونوں کا ایک ساتھ ۱۳۱۱ھ میں واقع ہونا دجال کی علامات میں سے ہے۔ چنانچہ ۱۳۱۱ھ میں مرزاقادیانی کے زمانہ میں اسی طرح کسوف وخسوف ہوا۔ ولہٰذا نتیجہ ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی ہی واقعہ میں ’’المسیح الدجال‘‘ ہیں۔
دجال اکبر اور دم دارستارہ
’’قالوا اطلع الکوکب ذوالذنب فخشیت ان یکون الدجال (مستدرک، حاکم)‘‘ ابن عباس نے ابن ملیکہ سے کہا۔ لوگ کہتے ہیں کہ دم دارستارہ طلوع ہوا ہے۔ سو میں ڈرتا ہوں کہ کہیں دجال کا خروج نہ ہوا ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ دم دارستارے کا طلوع ہونا دجال کی علامات میں سے ہے۔ سو مرزاقادیانی کے زمانہ میں بھی دم دار ستارہ بھی طلوع ہوا۔ ولہٰذا نتیجہ ظاہر ہے۔
دجال اکبر اور طاعون
پیغمبرﷺ نے فرمایا: ’’علے انقاب المدینۃ ملائکۃ لا یدخلہا الطاعون ولا الدجال (بخاری)‘‘ مدینہ طیبہ میں دجال اور طاعون داخل نہیں ہوگا۔ یہ انداز بیان یعنی دجال اور طاعون کو ایک ساتھ بیان کرنا اس پر دلالت کرتا ہے کہ طاعون دجال کی علامات میں سے ہے۔ اس کے زمانہ میں طاعون بھی پڑے گا۔ جو اس کی ترقی کا موجب بھی ہوگا۔ سو ایسا ہی ہوا۔ مرزاقادیانی کے زمانہ میں طاعون بھی پڑا اور زور سے پھوٹا۔ جس سے ان کے فتنہ نے بڑی ترقی