دجال ہلاک ہو جاوے گا۔ سو یہ بھی اسی طرح واقعہ میں ہوا کہ مرزاقادیانی اپنے مقرر کردہ معیار کی رو سے مولوی صاحب کی زندگی ہی میں ہلاک ہوگئے اور اس روز مولوی صاحب نہایت خوش وخرم تھے اور خوشی سے ہنستے تھے۔
۱۵… ’’فقال رسول اﷲﷺ ہذا اعظم الناس شہادۃ عند رب العالمین (مسلم)‘‘ یعنی وہ مرد مؤمن خداتعالیٰ کے نزدیک ازراہ شہادت حق کے سب لوگوں سے بڑھ کر ہوگا۔ یعنی وہ سب لوگوں سے بڑھ کر دجال کی تردید وتکذیب کرے گا اور اس کے کذب کی شہادت دے گا اور یہاں شہادت کے معنی یہی ہیں۔ جیسا کہ حدیث کے الفاظ ’’اشہدانک الدجال الذی حدثنا رسول اﷲﷺ فی حدیثہ‘‘ سے ثابت ہورہے ہیں۔ سو یہ بات بھی مولوی صاحب میں پائی جاتی ہے کہ انہوں نے سب لوگوں سے بڑھ کر مرزاقادیانی کی تردید وتکذیب کی تھی جو ظاہر بات ہے۔
دجال کا فرضی بہشت
پیغمبرﷺ نے فرمایا: ’’انہ یجئی معہ بتمثال الجنۃ والنار فالتی یقول انہا الجنۃ ھی النار (بخاری کتاب الانبیائ، مشکوٰۃ)‘‘ جب دجال ظاہر ہوگا تو اس کے ساتھ ایک مثالی فرضی بہشت بھی ہوگا اور نار بھی۔ سو جسے وہ بہشت (بہشتی قطعہ کہے گا) وہ دراصل نار ہوگی۔ یعنی اس کے پاس صرف ایک چیز ہی چیز ہوگی۔ جسے وہ جنت یعنی بہشتی قطعہ کہے گا۔ حدیث میں اس کے مقابلہ میں اسی چیز کو نار کہاگیا ہے کہ یاد رکھو وہ بہشتی قطعہ نہیں بلکہ قطعہ نار ہے اور جو شخص دجال کے دعاوی کی تصدیق کر کے اس میں داخل ہوگا۔ وہ بہشت میں نہیں بلکہ سیدھا دوزخ میں جاوے گا۔
چنانچہ یہ علامت بھی مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ ان کے پاس ایک فرضی بہشت بھی تھا۔ یعنی بہشتی مقبرہ۔ اسی کو حدیث میں نار کہاگیا ہے۔
دجال اکبر اور کسوف وخسوف
بخاری شریف میں ہے کہ پیغمبرﷺ کے زمانہ میں کسوف (سورج گرہن) ہوا تو آپ نے عین اس موقعہ پر لوگوں کو جمع کر کے فتنۂ دجال سے ڈرایا اور فرمایا: ’’وانہ قد اوحی الیّ انکم تفتنون فے القبور قریباً من فتنۃ المسیح الدجال‘‘ حاکم وبیہقی کی حدیث میں ہے کہ آپ نے اس موقعہ پر دجال کی چند علامات کو بھی بیان فرمایا اور یہ طریق بیان یعنی آپ کا