۶… نیزدہ مؤمن دجال کے مسیح کذاب ہونے کا اعلان کرے گا۔ ’’ثم نادی فی الناس الا ان ہذا المسیح الکذاب (حاکم کنز)‘‘ اور اسے مخاطب کر کے کہے گا۔ ’’انت المسیح الکذاب (مسلم)‘‘ کہ تو مسیح الکذاب ہے۔ تیرا دعویٰ مسیح ہونے کا سراسر کذب ہے۔ چنانچہ مولانا صاحب نے مرزاقادیانی کے دعویٰ مسیحیت کی اسی طرح تردید وتکذیب کی۔ جو ظاہر بات ہے۔
۷… ’’ویبعث اﷲ لہ رجلا من المسلمین فیسکتہ ویبکتہ ویقول ہذا الکذب ایہا الناس لا یغرنکم فانہ کذاب یقول باطلا (کنزالعمال ج۷)‘‘ وہ مرد مؤمن کہے گا۔ لوگو اس شخص مدعی نبوت ومسیحیت کے فریب میں نہ آنا۔ یہ بڑا مکار کذاب ہے اور اس کا دعویٰ سراسر باطل ہے۔ چنانچہ مولوی صاحب نے ٹھیک اسی طرح اعلان کیا ؎
رسول قادیانی کی رسالت
بطالت ہے بطالت ہے بطالت
۸… پھر اس مرد مؤمن کا دجال کی تردید میں ’’یایہا الناس‘‘ کہہ کر لوگوں کو عام خطاب کرنا ’’ثم نادی فے الناس الا ان ہذا المسیح الکذاب‘‘ اور اس کے مسیح ہونے کا اعلان کرنا اس کو ثابت کرتا ہے کہ اس مرد مؤمن کے پاس اعلان اور خطاب عام اور تشہیر واشاعت کا سامان موجود ہوگا۔ چنانچہ مولوی صاحب کو یہ سامان حاصل تھے۔ ان کا اپنا اخبار تھا اور مصنف بھی تھے۔
۹… پھر وہ مرد مؤمن دجال کے گھر میں بھی جاوے گا۔ ’’فیقول رجل من المؤمنین لا صحابہ لا نطلقن الی ہذا الرجل فانظران اھوالذی انذرنا رسول اﷲ ﷺ ام لا (کنزالعمال ج۷)‘‘ پھر وہ مؤمن کہے گا کہ میں اس شخص مدعی نبوت ومسیحیت کی طرف (اس کے گاؤں میں) جاتا ہوں اور بحث مکالمہ کر کے دیکھنا چاہتا ہوں کہ آیا یہ ایسا شخص ہے کہ جس سے پیغمبرﷺ نے ہمیں ڈرایا ہے۔ یعنی جھوٹا مدعی نبوت ہے۔ یا کہ کوئی اور ہے۔ چنانچہ جب مرزاقادیانی نے نبوت ومسیحیت کا دعویٰ کیا تو مولوی صاحب ان کو دیکھنے بھالنے کے لئے اور ان سے بحث مکالمہ کرنے کے لئے قادیان میں بھی گئے۔ مگر وہ مقابلہ میں نہ آئے۔ جس پر آپ نے ان کے کذاب ہونے کا اعلان کیا۔