دجال اکبر اور شام وعراق
پیغمبرﷺ نے فرمایا ہے: ’’انہ خارج خلۃ بین الشام والعراق فعاث یمینا وعاث شمالا یا عباد اﷲ فاثبتوا (مسلم ابن ماجہ)‘‘ دجال شام اور عراق کے راستوں سے نکلنے والا ہے۔ یعنی یہاں تک اس کا اثر پھیلنے والا ہے اور ان ممالک کے دائیں بائیں پھرنے والا اور فتنہ پھیلانے والا ہے۔ ولہٰذا اے اﷲ کے بندو! ثابت قدم رہنا اور اس کے فریب میں نہ آنا۔ چنانچہ دیکھ لو مرزاقادیانی کے فتنہ کا اثر شام اور عراق اور اس کے اطراف تک پھیل چکا ہے اور یہاں ان کے مبلغین نے تبلیغی مشن قائم کر کے رکھے ہیں۔ جو ظاہر بات ہے۔
دوسری حدیث میں ہے: ’’انہ یخرج من قبل المشرق یتبعہ حشارۃ العرب (حاکم)‘‘ دجال مشرق کی طرف سے ظاہر ہوگا (اور اس کا اثر ممالک عربیہ تک پہنچے گا) عرب کی ردّی لوگ اس کے تابع ہو جائیں گے۔ چنانچہ مرزاقادیانی مشرق کی طرف سے ظاہر ہوئے ہیں اور ان کے فتنہ کا اثر ممالک عربیہ تک پہنچ چکا ہے اور عرب کے گمراہ لوگوں کی مختصر سی جمعیت ان کے تابع ہوچکی ہے۔
دجال مدینہ میں داخل ہوگا
آنحضرتﷺ نے فرمایا: ’’علی نقاب المدینۃ ملائکۃ لا ید خلہا الطاعون ولا الدجال (بخاری، ترمذی) ولا ید خلہا الدجال (حاکم)‘‘ یعنی دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی بھی مدینہ میں داخل نہیں ہوسکے۔
۲… ’’لا ید خل المدینۃ رعب السمیح الدجال (بخاری)‘‘ دجال کا رعب اور ثر مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ یہ ایسا ہی ہوا۔ مرزاقادیانی کا رعب اور اثر مدینہ میں نہیں جاسکا اور ان کے مبلغین وہاں تبلیغی مشن قائم نہیں کر سکے اور نہ ہی تبلیغ کر سکتے ہیں۔
۳… ’’لہا یومئذ سبعۃ ابواب علی کل باب ملکان (بخاری، احمد)‘‘ یعنی دجال کے زمانہ میں مدینہ طیبہ کے سات دروازے ہوںگے۔ مرزاقادیانی کے زمانہ میں بھی مدینہ طیبہ کے سات دروازے ہی تھے۔ (ملاحظہ ہو مشکوٰۃ غزنویہ مطبوعہ ۱۹۰۶ئ)
۴… ’’ھم اشد امتی علے الدجال (مسلم، مشکوٰۃ)‘‘ یعنی بنو تمیم دجال پر بہت سخت اور تیز ہوںگے اور اس کے فتنہ کے بڑے مخالف ہوںگے۔ چنانچہ اہل نجد بنو تمیم میں