‘‘ پھر دجال اس کے بعد نبوت کا دعویٰ کر دے گا۔ جس سے دانا لوگوں میں گھبراہٹ پھیل جاوے گی اور وہ اس سے کنارہ کش ہو جاویں گے اور اس کے مخالف بن جاویں گے۔ چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ پھر اس کے بعد مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ کر دیا تو ان کے اس دعویٰ نبوت کی وجہ سے مسلمانوں میں ان کے خلاف بڑا ہیجان برپا ہوا اور ان کی بڑی مخالفت ہوئی اور ان پر کفر کے فتوے لگائے گئے اور تمام دانا اور سمجھدار مسلمان اس سے کنارہ کش ہو گئے۔
۶… ’’ویفارقہ‘‘ یعنی دجال کے دعویٰ نبوت کے بعد دانا لوگ اس سے کنارہ کش ہو جاویں گے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اس کے دعویٰ نبوت سے قبل لوگ اس پر حسن ظن رکھتے ہوںگے۔ پھر اس کے دعویٰ نبوت کے بعد اس کے مخالف بن جاویں گے۔ یہ بھی اسی طرح واقعہ میں ہوا کہ مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت سے قبل اہل اسلام ان پر حسن ظن رکھتے تھے اور ان کو خادم دین گمان کرتے تھے۔ مولوی محمد حسین بٹالوی نے ان کی تعریف کی۔ مولوی ثناء اﷲ صاحب ملنے کے لئے قادیان گئے۔ مگر جب انہوں نے دعویٰ نبوت کیا تو یہ ان سے کنارہ کش ہوگئے اور سب سے بڑے مخالفت بن گئے۔
۷… ’’فیمکث بعد ذالک‘‘ پھر اس کے بعد دجال اس دعویٰ نبوت پر قائم وباقی رہے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی آخیر تک اسی دعویٰ نبوت پر قائم رہے۔
۸… ’’فیقول انا اﷲ فتغشیٰ عینہ وتقطع اذنہ‘‘ پھر دجال دعویٰ نبوت کے ساتھ اپنے کو اﷲ بھی کہے گا تو اس کی آنکھوں پر پردہ پڑ جاوے گا اور اس کے کان کٹ جاویں گے۔ یعنی وہ عقل وفکر سے کچھ بھی کام نہ لے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو اﷲ بھی کہا ہے۔ جیسا کہ پیچھے بیان کیاگیا ہے۔
۹… ’’ویکتب بین عینیہ کافر فلا یخفی علیٰ کل مسلم ویفارقہ کل احد من الخلق فے قلبہ مثقال حبۃ من خردل من الایمان‘‘ اور اس کی دونوں آنکھوں کے درمیان کفر لکھا ہوگا۔ یعنی اس کا کفر واضح ہوگا اور اس کا کافر ہونا کسی مؤمن پر مخفی نہیں رہے گا۔ تمام مسلمان اسے کافر کہیں گے اور ہر مسلمان اس سے کنارہ کش ہوجاوے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی کا کفر بھی ان کے دعاوی سے صاف واضح ہے اور ہر مسلمان انہیں کافر یقین کرتا ہے۔ مشرق مغرب کے جمیع علمائے اسلام نے ان کو کافر کہا ہے اور متفقہ طور پر ان پر کفر کے فتوے دے دئیے ہیں۔ چونکہ یہ تمام علامات مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہیں۔ ولہٰذا واقع میں یہی المسیح الدجال ہیں۔ لا غیر!