فید عوا الیٰ الدین فیتبع ویظہر فلا یزال حتی یقدم الکوفۃ فیظہر الدین ویعمل بہ فیتبع ویحث علے ذالک ثم یدعی انہ نبی فیفزع من ذلک کل ذی لب ویفارقہ فیمکث بعد ذالک فیقول انا اﷲ فتغشی عینہ وتقطع اذنہ ویکتب بین عینیہ کفر فلا یخفیٰ علیٰ کل مسلم فیفارقہ کل احد من الخلق فے قلبہ مثقال حبۃ من خردل ایمان (طبرانی کذافی فتح الباری ج۲۹)‘‘
۱… ’’الدجال لیس بہ خفاء یجئی من قبل المشرق‘‘ دجال کے خروج میں کچھ بھی شک وشبہ نہیں۔ وہ مشرق کی طرف سے ظاہر ہوگا۔
چنانچہ مرزاقادیانی مشرق کی طرف سے ہی ظاہر ہوئے ہیں۔ قادیان عرب اور مدینہ کے عین مشرق کی طرف ہے۔
۲… ’’فیدعوا الی الدین فیتبع ویظہر‘‘ دجال لوگوں کو دین کی دعوت دے گا۔ مبلغ اسلام کے روپ میں ظاہر ہوگا۔ سو اس وجہ سے لوگ اس کے تابع ہوںگے اور اس کا چرچا ہوگا۔ سو یہ علامت بھی مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ یہ مبلغ اسلام کے روپ میں ظاہر ہوئے۔ مجدددین ہونے کا دعویٰ کیا۔ لوگوں کو دین کی دعوت دی اور اس دعوت دین اور تبلیغ اسلام کی وجہ سے بہت سے لوگ ان کے تابع ہوئے اور ان کا خوب چرچا ہوا۔
۳… ’’فلا یزال‘‘ پھر وہ ہمیشہ اسی بات یعنی دعوت دین پر قائم رہے گا۔ آخری دم تک دعوت دین کا علمبردار بنا رہے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی بھی آخری دم تک دعوت دین کے علمبردار بنے رہے۔
۴… ’’حتی یقدم الکوفۃ فیظہر الدین ویعمل بہ فیتبع ویحث علی ذالک‘‘ یہاں تک کہ وہ ایک شہر میں آوے گا۔ (جسے بعد والے راوی نے اپنے خیال میں کوفہ سمجھا۔ کیونکہ اس وقت یہ مرکز تھا) سو وہ اس شہر میں آکر خدمت اسلام اور دعوت دین کا بڑا اظہار کرے گا اور عملی کارروائی کرے گا اور لوگ اس کی متابعت اور پیروی کریں گے۔
یہ بھی اسی طرح ہوا کہ اس کے بعد مرزاقادیانی شہر لدھیانہ میں آگئے۔ وہاں کافی عرصہ قیام کیا اور وہاں تبلیغ اسلام اور دعوت دین کا بڑا اظہار کیا اور عملی کارروائی کی ۔ اپنے سلسلہ کی بنیاد رکھی۔ لوگوں سے بیعت لی جو ایک ظاہر بات ہے۔
۵… ’’ثم یدعی انہ نبی فیفزع من ذالک کل ذی لب ویفارقہ‘‘