انداز بیاں یعنی فتنہ دجال سے ڈراتے ہوئے آپ کا ایسا فرمانا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ دجال اکبر نبوت کا دعویٰ کرے گا اور بحیثیت مدعی نبوت ہونے کے اپنی ایک علیحدہ امت اور جماعت بھی بنا دے گا۔ جب ہی آپ نے فتنۂ دجال کے ضمن میں ایسا ارشاد فرمایا۔ سو یہ علامت بھی مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ انہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے اور اپنی ایک امت اور جماعت بھی تیار کی ہے۔ جس کا نام جماعت احمدیہ رکھا ہے اور اسے اپنی امت قرار دیا ہے۔ چنانچہ کہتے ہیں: ’’پہلا مسیح صرف مسیح تھا۔ اس لئے اس کی امت گمراہ ہوگئی… لیکن میں مہدی اور محمد کا بروز بھی ہوں۔ اس لئے میری امت کے دو حصے ہوںگے۔‘‘ (الفضل ج۳ نمبر۸۳، جنوری ۱۹۱۶ئ)
دجال اکبر، اپنے آپ کو خدا بھی کہے گا
’’فانہ یزعم انہ اﷲ (مستدرک، حاکم، بہیقی) فیقول انا اﷲ (طبرانی)‘‘ یعنی اپنے آپ کو اﷲ کہے گا اور اپنے کو اﷲ گمان کرے گا۔ نیز وہ اپنے کو خالق بھی کہے گا۔ چنانچہ حدیث میں ہے۔: ’’ینادی بصوت الیٰ اولیائی الی اولیائی الی احبائی فانا الذی خلق فسوی (کنزالعمال)‘‘ دجال یہ آواز دے گا۔ اے عزیزو، پیارو! دوستو میری طرف آؤ۔ میں وہ ہوں جس نے ہر چیز پیدا کیا اور درست کیا۔
سو یہ علامت بھی نہایت صفائی سے مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے کہ اس نے اپنے آپ کو اﷲ اور خالق کہا ہے۔ چنانچہ لکھتا ہے: ’’رایتنی فی المنام عین اﷲ تیقنت اننی ھو… فکانت الالوھیۃ نفذت فی عروقی واوتاری واجزاء اعصابی… ثم خلقت السموات والارض ثم خلقت السماء الدنیا‘‘ (میں نے خواب میں دیکھا کہ میں بعینہ اﷲ ہوں اور میں نے یقین کر لیا کہ میں واقعی اﷲ ہوں اور الوہیت میرے رگ وریشہ میں نفوذ کر گئی۔ پھر میں نے زمین اور آسمانوں کو پیدا کیا۔ پھر ستاروں کو بنایا۔ پھر ارادہ کیا کہ انسان کو پیداکروں) پس اس سے بھی مرزاقادیانی کا المسیح الدجال ہونا صاف طور پر ثابت ہو گیا۔
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۶۴،۵۶۵، خزائن ج۵ ص ایضاً)
دجال کی چند علامات
اب اس جگہ ایک جامع حدیث نقل کی جاتی ہے جس میں دجال کی چند علامات مذکور ہوئی ہیں۔ جو کہ سب کی سب ٹھیک طور پر مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہیں۔ وہ حدیث یہ ہے۔
’’قال رسول اﷲﷺ الدجال لیس بہ خفاء یجییٔ من قبل المشرق