کندھوں پر ہاتھ رکھ کر کعبہ کا طواف کر رہے تھے اور آپ کے پیچھے پیچھے بعینہ دجال اکبر بھی اسی طرح دو آدمیوں کے کندھوں پر ہاتھ رکھ کر کعبہ کا طواف کرتے ہوئے اور حضرت مسیح علیہ السلام کی نقل ومشابہت کرتے ہوئے دکھلایا گیا اور یہ دراصل اس امر کی مثالی صورت تھی کہ دجال اکبر مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کرے گا کہ میں مسیح ابن مریم کا مثیل ہوں اور میں اس کے قدم بقدم ہوں اور مجھے ان سے پوری پوری مشابہت اور مماثلت حاصل ہے اور میں ان کی خوبو پر آیا ہوں۔ جب ہی وہ حضرت مسیح علیہ السلام کی نقل ومشابہت کرتے ہوئے دکھلایا گیا۔ چنانچہ یہ علامت بھی صاف مرزاقادیانی میں پائی جاتی ہے۔ ولہٰذا نتیجہ ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی ہی المسیح الدجال ہیں۔ (اس حدیث کی دوسری جزئیات طواف کعبہ وغیرہ کی تعبیر پھر بیان کی جاوے گی)
دجال اکبر بعثت عامہ کا اور الوالعزم رسول ہونے کا دعویٰ کرے گا
دجال اکبر نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ جیسا کہ ثابت کیاگیا ہے۔ پھر دوسری طرف حدیثوں میں آتا ہے کہ وہ اپنے دعاوی کی تبلیغ واشاعت کے لئے تمام ممالک کا دورہ کرے گا اور مختلف قوموں کے سامنے اپنے دعاوی کو پیش کرے گا۔
’’فیأتی علے القوم فیدعوہم فیؤمنون بہ… ثم یاتی القوم فیدعوہم فیردون علیہ قولہ (مسلم، مشکوٰۃ)‘‘ اور مختلف قوموں کے لوگ اس کے پیروہوں گے اور یہ صاف اس پر دلالت کرتا ہے کہ وہ بعثت عامہ کا مدعی ہوگا کہ میں تمام دنیا کی طرف نبی بناکر بھیجاگیا ہوں اور تمام قوموں کی اصلاح کے لئے آیا ہوں اور اس طرح سے وہ الوالعزم رسول ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے ٹھیک اسی طرح دعویٰ کیا ہے۔
دجال اکبر، تابع اور امتی نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا
دجال نبوت کا دعویٰ کرے گا۔ پھر اس کے متعلق حدیث میں آتا ہے۔ ’’فید عوالی الدین فیتبع (طبرانی)‘‘ کہ وہ لوگوں کو دین کی طرف دعوت دے گا۔ مبلغ اسلام کے روپ میں ظاہر ہوگا اور یہ اس کا نبوت کا دعویٰ کرنا اور دوسری طرف لوگوں کو دین کی دعوت دینا اسلام کی تبلیغ کرنا اس کو لازم ہے کہ وہ تابع نبی ہونے کا دعویٰ کرے گا۔ یعنی یہ کہے گا کہ جو دین کہ پیغمبر اسلام پر نازل ہوا ہے۔ میں لوگوں کو اس دین کی دعوت دینے اور اس کی تبلیغ واشاعت کرنے کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ چنانچہ مرزاقادیانی نے ایسا ہی دعویٰ کیا ہے۔