مسلمان مناظر: اگر آپ نئی شرائط طے کریں تو ہم حاضر ہیں۔ نیز آپ کے گھر مناظرہ کے لئے بھی تیار ہیں۔ لیکن آپ قادیانیوں کی ذمہ داری قبول کر لیں۔ دوسری صورت یہ ہے کہ آپ پریس کلب میں آجائیں وہ آزاد جگہ ہے۔ وہاں کسی کی اجارہ داری نہیں۔
معاون مسلمان مناظر: مولانا عاشق الٰہی صاحب۔ کیا آپ افہام وتفہیم کے لئے بھی تیار نہیں ہیں۔
قادیانی مناظر: ہماری جماعت والے گھبراتے ہیں کہ فساد ہوگا۔
اسی دوران مالک مکان چوہدری جلیل الرحمن صاحب نے کہا کہ آپ یہاں میرے گھر مناظرے کے لئے تیار نہیں تو کسی چوک یا پارک میں مناظرہ رکھ لیں یا پریس کلب میں چلے جائیں۔
قادیانی مناظر: مجھے کوئی شکوہ نہیں مگر میری جماعت کو شکوہ ہے کہ پروپیگنڈہ بہت کیاگیا ہے۔
اس مکالمے کے بعد قادیانی مبلغ نے کہا کہ ہم تھوڑی دیر میں آتے ہیں۔ پونے دس بجے قاصد نے آکر کہا کہ پندرہ منٹ تک جگہ کے بارے میں بتلا دیا جائے گا۔
۱۱؍بجے اطلاع آئی کہ آپ ہمارا انتظار نہ کریں ہم نہیں آئیں گے۔ مولانا نے ایم جمیل ناز کو کہا کہ آپ ان سے لکھوا کر لائیں کہ ہم مناظرہ نہیں کرنا چاہتے۔ ایک ساتھی کو ایم جمیل کے ساتھ بھیجا گیا اور قادیانی مبلغ نے ساڑھے گیارہ بجے مناظرہ نہ کرنے کی تحریر لکھ کر بھیج دی۔ آخر میں چوہدری جلیل الرحمن صاحب صدر پریس کلب کنری نے ایک حلفی بیان لکھ دیا۔ جس پر سب حاضرین نے دستخط ثبت کئے۔
حلف نامہ
میں مسمی جلیل الرحمن اختر ولد حاجی علی اکبر ساکن کنری شہر تعلقہ عمرکوٹ یہ حلفیہ بیان لکھ کر دے رہا ہوں کہ مورخہ ۷؍اکتوبر ۱۹۸۱ء کو مجلس تحفظ ختم نبوت کنری کے دفتر میں قادیانی جماعت کے موجودہ مبلغ مرزامختار احمد اور دوسرے قادیانی حضرات نے ہمارے مبلغ حضرت مولانا جمال اﷲ صاحب سے بات طے کی کہ حیات مسیح پر مناظرہ کریں گے اور اس کے لئے