سکتا ہے۔ کل کی بات ہے ہمارے حضرت مخدوم گرامی حافظ مولانا سید عطاء المنعم شاہ بخاریؒ نے اپنے والد گرامی سید عطاء اﷲ شاہ میری کمر کو دھرا کر دیا ہے۔ لیکن حضرت مرحوم کے ساتھ حادثہ ہوا کہ کسی ملعون نے ان کا مسودہ ہی چوری کر لیا۔ اس حادثہ نے حضرت حافظ جیؒ کے جگر کو چھلنی کردیا۔ اس صدمہ نے اندر اندر سے انہیں ایسا گھائل کیا کہ وہ چارپائی سے لگ گئے۔ اس حادثہ پر انہوں نے اپنے رسالہ الاحرار میں جو نوٹ تحریر کئے۔ وہ اردو ادب میں مسودوں کے گم ہونے کا مرثیہ قرار دئیے جاسکتے ہیں۔ عرصہ ہوا کہ اس مسودہ کے ملنے اور نہ ملنے کی متضاد خبروں نے گشت جاری رکھا۔ اﷲ تعالیٰ اپنے نظرکرم سے اس چور کو ہدایت دے دیں کہ وہ اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کر کے محترم جناب سید محمد معاویہ بخاری کو وہ مسودہ واپس کر دیں تو حضرت مرحوم کی روح پر فتوح کو مزید سکون مل جائے۔ دیکھئے! میری دیوانگی کہاں سے کہاں پہنچ گئی۔ جناب! چوہدری افضل حق مرحوم نے ردقادیانیت پر تین مضمون تحریر فرمائے:
۱۴/۱… فتنہ قادیان: جو تاریخ احرار کتاب کا ایک باب ہے۔
۱۵/۲… تکمیل دین اور ختم رسالت: یہ پمفلٹ کی شکل میں مولانا سید عطاء المحسن شاہ بخاریؒ نے بخاری اکیڈمی ملتان کی طرف سے شائع کیا تھا۔
۱۶/۳… میٹھی چھری، مرزائی بد عقلی اور حماقت کی انتہائ: جسے جناب مولانا ایم۔ایس خالد وزیرآبادی نے اپنی کتاب تصویر مرزا میں شائع کیا تھا۔ جو احتساب قادیانیت کی جلد۲۳ کے ص۲۸۰تا۲۸۵ میں کتاب ’’تصویر مرزا‘‘ کے ساتھ چھپ چکا ہے۔
یوں حضرت چوہدری افضل حق مرحوم کے تین رسائل اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت بہروہ ور ہو رہے ہیں۔