ماصلوا لاما صلوا ای من کرہ بقلبہ وانکر بقلبہ (رواہ مسلم، مشکوٰۃ)‘‘ {رسول اﷲﷺ نے فرمایا۔ تم پر امیر ہوںگے۔ جن کی اچھی بڑی باتیں تم دیکھو گے۔ جس شخص نے بری باتوں پر انکار کیا وہ بچ گیا اور جس نے ان کو برا جانا وہ سلامت رہا۔ لیکن جو راضی رہا اور ان کی موافقت کی (وہ ہلاک ہوگیا) صحابہ نے عرض کیا ایسے امیر وں سے ہم جنگ نہ کریں۔ فرمایا نہ جب تک نماز پڑھیں۔ نہ جب تک نماز پڑھیں، انکار اور برا جاننے سے مراد دل سے انکار اور دل سے برا جاننا ہے۔}
۳… عوف بن مالک اشجعی سے روایت ہے۔ رسول اﷲﷺ فرماتے ہیں: ’’عن عوف بن مالک الاشجعی عن رسول اﷲﷺ قال خیار ائمتکم الذین تحبونہم ویحبونکم وتصلون علیہم ویصلون علیکم وشر ائمتکم الذین تبغضونہم ویبغضونکم وتلعنونہم ویلعنونکم قال قلنا یا رسول اﷲ افلا ننابذہم عند ذالک قال لا ما اقاموا فیکم الصلوٰۃ لاما اقاموفیکم الصلوٰۃ الا من ولی علیہ وال قراٰہ یاتی شیئا من معصیۃ اﷲ فلیکرہ مایاتی من معصیۃ اﷲ ولا ینز عن یدا من طاعتہ (رواہ مسلم)‘‘ {تمہارے بہتر امام وہ ہیں جن سے تم محبت رکھو اور وہ تم سے محبت رکھیں۔ تم ان کے لئے دعائیں کرو اور وہ تمہارے لئے دعائیں کریں اور بدترین امام وہ ہیں جن کو تم برا جانو اور وہ تمیں برا جانیں۔ تم ان پر لعنت کرو۔ وہ تم پر لعنت کریں۔ ہم نے کہا یا رسول اﷲ ہم اس وقت ایسے حکام کے ساتھ اعلان جنگ نہ کریں۔ فرمایا نہ جب تک تم میں نماز قائم کریں۔ نہ جب تک تم میں نماز قائم کریں۔ خبردار جس پر کوئی حاکم مقرر کیاجائے اور دیکھئے کہ وہ کوئی گناہ کا کام کرتا ہے۔ تو گناہ کو برا جانے اور اس کی بیعت نہ توڑے۔}
یہ تینوں احادیث قریباً ایک ہی مضمون کی ہیں۔ ان سے حسب ذیل باتیں ثابت ہوئیں۔
۱… حکومت اسلامی کی اطاعت ضروری ہے۔ خواہ وہ ظالم ہو اور خواہ خدا ورسولﷺ کی نافرمان ہو۔
۲… گناہ کے کام میں حکومت سے تعاون نہ کرے۔ بلکہ اس پر انکار کرے اور اس کو برا جانے اور حق بیان کرنے سے نہ رکے اور اس بارے میں کسی کا دباؤ نہ مانے۔ نہ کسی کی پرواہ کرے۔
۳… حکومت کفر صریح کی مرتکب ہو۔ جس میں تاویل کی گنجائش نہ ہو اور جس پر