آخر حضرت حسنؓ معاویہؓ کے حق میں خلافت سے دست بردار ہو گئے اور طے پایا کہ تاحین حیات معاویہؓ خلیفہ رہیں۔ ان کے بعد حضرت حسنؓ خلیفہ ہوں۔ لیکن خدا کی شان حضرت حسنؓ ،معاویہؓ کی زندگی ہی میں رحلت فرماگئے اور معاویہؓ نے یزید کو ولی عہد بناکر اس کے لئے بیعت لینی شروع کر دی اور حضرت حسینؓ اس وقت اگرچہ حیات تھے۔ لیکن یہ معاویہؓ کو خلافت سپرد کرنے پر حضرت حسنؓ سے ناراض تھے۔ اس لئے معاویہؓ بھی ان کی خلافت نہیں چاہتے تھے اور معاویہؓ نے خیال کیا کہ خلیفہ کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنے بعد کسی کو خلیفہ مقرر کرے۔ جیسے حضرت ابوبکرؓ نے حضرت عمرؓ کو خلیفہ مقرر کیا۔ چنانچہ اس خیال کے مطابق معاویہؓ نے جب اہل مدینہ سے یزید کے حق میں بیعت لینے کی غرض سے اپنا آدمی بھیجا تو اس نے اہل مدینہ کو یزید کی بیعت کے لئے ترغیب دیتے ہوئے یہ الفاظ کہے کہ یہ ابوبکرؓ اور عمرؓ کی سنت ہے۔
حضرت عائشہؓ کے بھائی عبدالرحمن بن ابوبکر صدیق نے اس کے جواب میں فرمایا۔ ’’ہذہ کسروانیّۃ‘‘ یہ حضرت صدیقؓ اور فاروقؓ کی سنت نہیں۔ بلکہ کسریٰ کی سنت ہے۔ کیونکہ خلافت کوئی وراثت نہیں کہ باپ کے بعد بیٹا مستحق ہو۔ نہ حضرت صدیقؓ اور عمرؓ نے ایسا کیا۔ بلکہ حضرت عمرؓ نے خلافت کا معاملہ جن چھ صحابہؓ کے سپرد فرمایا۔ ان کو وصیت فرمائی کہ میرے بیٹے عبداﷲ کو دل جوئی کے لئے مشورہ میں شامل کر لینا۔ لیکن خلافت میں اس کا کوئی حق نہیں۔ دراصل حضرت معاویہؓ کو انتخاب میں غلطی لگی۔ انتخاب خواہ قوم کی طرف سے ہو یا خلیفہ کرے۔ دونوں صورتوں میں انتخاب ایسے شخص کا ہو۔ جو باوجود اہلیت کے امارت کا حریص نہ ہو۔
رسول اﷲﷺ کا ارشاد ہے: ’’واﷲ لا نولی علیٰ ہذا الامر احد اسالہ او حرص علیہ (متفق علیہ مشکوٰۃ کتاب الامارۃ)‘‘ {ہم عہدہ امارت ایسے شخص کے سپرد نہیں کریں گے جو اس کا طالب یا حریص ہو۔}
یزید کی دینی حالت بہت کمزور تھی۔ باوجود اس نااہلیت کے حریص اتنا تھا کہ حضرت حسنؓ کو ان کی بیوی سے اسی نے زہر دلوایا۔ تاکہ وہ ختم ہو جائیں اور معاویہؓ کے بعد ان کی بجائے اس کی خلافت قائم ہو جائے۔ چنانچہ حسنؓ آخر کار اسی زہر سے شہید ہوگئے۔ البتہ یہ معلوم نہیں کہ معاویہؓ کو اس زہر کا علم ہوا یا نہیں۔
مگر یہ چیز تو مخفی نہیں رہ سکتی کہ یزید ایک اقتدار پسند دنیادار اور حریص انسان ہے اور ایسا انسان طمع نفسانی کے لئے سب کچھ کر گذرتا ہے۔ اس سے عدل وانصاف کی توقع بہت کم ہے۔
اگر حضرت حسینؓ سے ناراضگی تھی تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک نااہل کو ان پر ترجیح دی