انکار سے کوئی کافر نہیں ہو جاتا۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۳۱ حاشیہ، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
ان عبارتوں کا نتیجہ ظاہر ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کا منکر کافر ہے۔ کیونکہ وہ صاحب کتاب اور صاحب شریعت ہے۔ جس کو وہی احکام بطور تجدید ملے۔
ہفتم… (نبوت فی الاسلام ص۳۱۶ پر بحوالہ دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) پر لکھا ہے کہ: ’’میں اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہوں۔‘‘
اور (نبوت فی الاسلام ص۳۰۲، بحوالہ حقیقت الوحی ص۱۵۵، خزائن ج۲۲ ص۱۵۹) پر لکھتا ہے کہ: ’’آنے والا مسیح جو آخری زمانہ میں آئے گا۔ اپنے جلال اور قوی نشانوں کے لحاظ سے پہلے مسیح یا پہلی آمد سے افضل ہے۔‘‘
ان عبارات کا مطلب واضح ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی صداقت کے نشان پہلے مسیح سے زیادہ قوی زیادہ شان وشوکت اور جاہ وجلال رکھتے ہیں۔ پس جب پہلے مسیح کامنکر کافر ہے تو جس کی شان پہلے مسیح سے بڑی ہے۔ ان کا منکر بطریق اولیٰ کافر ہوا۔
ہشتم… نبوت فی الاسلام ص۱۴۰ پر بحوالہ (تحفہ بغداد ص۱۸، خزائن ج۷ ص۳۴) لکھا ہے کہ: ’’لا شک ان من اٰمن بنزول المسیح الذی ھو نبی من بنی اسرائیل فقد کفر بخاتم النبیین‘‘ {کوئی شک نہیں کہ جو شخص اس مسیح کے نزول پر ایمان لایا جو بنی اسرائیل سے ایک نبی ہے۔ وہ خاتم النبیینؐ کے ساتھ کافر ہے۔}
اس عبارت میں مرزاقادیانی نے اپنے تمام مخالفوں کو کافر کہا ہے اور لاہوری مرزائی اس کو پیش کر رہے ہیں اور یہی قادیانیوں کا عقیدہ ہے۔ پس لاہوری اور قادیانی ایک ہی ہوئے۔
نہم… امت اسلامیہ کا متفقہ عقیدہ ہے کہ آنے والا مسیح حکومت اور سیاسی شان کے ساتھ آئے گا۔ احادیث صحیحہ میں بھی اس کی تصریح ہے کہ وہ حکم عدل یعنی باانصاف حاکم ہوگا۔ جنگ کرے گا۔ دجال کو قتل کرے گا۔ وغیرہ وغیرہ۔ ایسے متواتر اور متفقہ عقیدہ کا منکر کافر ہے۔ پس لاہوری مرزائی بھی کافر ہوا۔ کیونکہ وہ بجائے اس کے ایسے شخص کو مسیح موعود مانتا ہے جو حکومت اور سیاست کے ساتھ نہیں آیا۔
دہم… یہ کہ حیات مسیح بھی اہل اسلام کا متفقہ اور اجماعی عقیدہ ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ حضرت مسیح ابن مریم آسمان پر اب زندہ ہیں۔ چنانچہ حافظ ابن حجرؒ نے تلخیص الحبیر میں اس پر اجماع نقل فرمایا ہے۔ لاہوری مرزائی ان قطعیات کے منکر ہیں۔ لہٰذا وہ بھی قادیانیوں کی طرح کافر ہیں۔ ’’تلک عشرۃ کاملۃ‘‘