بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
الحمد ﷲ وحدہ والصلاۃ والسلام علیٰ من لا نبی بعدہ ولا رسول بعدہ ولا امۃ بعدہ امۃ صلی اﷲ علیہ وسلم وعلیٰ آلہ وصحبہ اجمعین۰ اما بعد!
اسلام کی بنیاد توحید، رسالت اور آخرت کے علاوہ جس بنیادی عقیدے پر ہے۔ وہ عقیدۂ ختم نبوت ہے۔ حضرت محمدﷺ پر نبوت اور رسالت کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔ آپؐ سلسلہ نبوت ورسالت کی آخری کڑی ہیں۔ آپؐ کے بعد کسی شخص کو اس منصب پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ یہ عقیدہ اسلام کی جان ہے۔ ساری شریعت اور سارے دین کا مدار اسی عقیدے پر ہے۔ قرآن کریم کی ایک سو سے زائد آیات اور آنحضرتﷺ کی سینکڑوں احادیث اس عقیدہ پر گواہ ہیں۔ تمام صحابہ کرامؓ، تابعین عظامؒ، تبع تبع تابعینؒ، ائمہ مجتہدینؒ اور چودہ صدیوں کے مفسرینؒ، محدثینؒ، فقہائؒ، متکلمینؒ، علماء اور صوفیا کا اس پر اجماع ہے۔ چنانچہ قرآن مجید میں ہے: ’’ماکان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین (الاحزاب:۴۰)‘‘ {حضرت محمدﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں۔ لیکن اﷲ کے رسول اور نبیوں کو ختم کرنے والے آخری نبی ہیں۔}
تمام مفسرینؒ کا اس پر اتفاق ہے کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ آپؐ ’’آخری نبی‘‘ ہیں۔ آپؐ کے بعد کسی کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ عقیدۂ ختم نبوت جس طرح قرآن کریم کی نصوص قطعیہ سے ثابت ہے۔ اسی طرح آپؐ کی احادیث متواترہ سے بھی ثابت ہے۔ اس سلسلے میں آپؐ کے چند ارشادات ملاحظہ ہوں۔
٭…
’’میں آیا پس میں نے نبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا۔‘‘ (بخاری، مسلم، ترمذی)٭…
’’مجھے تمام مخلوق کی طرف مبعوث کیاگیا اور مجھ پر نبیوں کا سلسلہ ختم کر دیا گیا۔‘‘ (مسلم)
٭…
’’رسالت ونبوت ختم ہوچکی ہے۔ پس میرے بعد نہ کوئی رسول ہے اور نہ نبی۔‘‘
(ترمذی، مسند احمد)
٭…
’’میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔‘‘ (ابن ماجہ)
٭…
’’میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔‘‘ (کنزالعمال)
ان ارشادات نبویﷺ میں اس امر کی تصریح فرمائی گئی ہے کہ آپؐ آخری نبی ورسول ہیں۔ آپؐ کے بعد کسی کو اس عہدے پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ آپؐ سے پہلے جتنے انبیاء کرام علیہم السلام تشریف لائے۔ ان میں سے ہر نبی نے اپنے بعد آنے والے نبی کی بشارت دی اور گذشتہ انبیاء علیہم السلام کی تصدیق کی۔ آپؐ نے گذشتہ انبیاء کرام کی تصدیق کی۔ مگر کسی نئے آنے والے نبی کی بشارت نہیں دی بلکہ فرمایا: