دوم…
رسول کریمﷺ پر جو کلام اترا وہ تمام نسلوں اور تمام زمانوں کے لئے بہترین دستور عمل ہے اور اس کلام کی محافظت کی ذمہ داری خود اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنی ذات پاک پر لی ہے۔ لاکھوں قرآن پاک کے حفاظ اس کے شاہد عادل ہیں۔ اس لئے ایسی ہمہ گیر اور تاقیامت باقی رہنے والی تعلیم دینے والا نبی آخرالزمان ہی کہلاسکتا ہے اور اس کے بعد کسی نبی کے آنے کا خیال باطل ہے۔
سوم…
بار بار نبیوں کے آنے اور ملک ملک اور قبیلے قبیلے میں پیغمبروں کے آنے کی سرے سے ضرورت ختم ہوچکی ہے۔ کیونکہ اﷲ کے فضل اور رسول عربیﷺ کے فیض سے زمانہ ترقی کے ان مراحل پر پہنچ چکا ہے جہاں ایک مذہب ایک حکومت اور ایک زبان کی ضرورت تسلیم کی جارہی ہے۔ زمانہ زبان حال سے مذہبی گروہ بندیوں کے خلاف صدائے احتجاج بلند کررہا ہے۔ اس لئے منشائے ایزدی بنی نوع انسان میں جاری ہے اور طاری سپرٹ سے ظاہر ہورہا ہے اور وہ یہی ہے کہ آئندہ نسل انسانی نئے نئے نبیوں کے دعوئوں کی بنا پر گروہوں میں تقسیم نہ ہو۔ بلکہ ایک ہی سلامتی کے مذہب کو قبول کریں اور ایک ہی سلامتی کے شہزادے کی حکومت کو تسلیم کریں اور وہ سلامتی کا مذہب اسلام ہے اور اس کے شہزادہ حضرت محمدرسول اﷲﷺ ہیں۔