’’اﷲتعالیٰ کے جملہ شریعت محمدیہؐ پر ختم کردیا۔ آپؐ کے بعد نہ کوئی نبی آئے گا۔ جس پر خاص اس کی ذات کے لئے کوئی وحی ہو اور کوئی رسول ہی آئے گا۔ جو تبلیغ کے لئے مامور ہوتا ہے۔‘‘
’’الذی اختص بہ النبی من ہذا دون الولی الوحی بالتشریع ولا یشرع الا النبی ولا یشرع الا الرسول (فتوحات مکیہ)‘‘
’’یہ وہ خصوصیت ہے جو ولی میں نہیں پائی جاتی۔ صرف نبی میں ہوتی ہے۔ یعنی وحی تشریعی شروع نہیں مگر نبی اور رسول کے لئے۔‘‘
ان عبارتوں سے صوفیائے کرام کا مطلب ظاہر ہے کہ وہ جملہ انبیاء کو تشریعی نبی کہتے ہیں اور اولیائے امت کا نام انہوں نے غیر تشریعی نبوت رکھا۔ یہ صوفیاء کی اصطلاح ہے اور یہ اصول مسلمہ ہے کہ ’’ولا مناقشۃ فی الاصطلاح ولکل ان یصطلح‘‘
مرزاغلام احمد قادیانی اور ختم نبوت
۱… ’’سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کافر اور کاذب جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰)
۲… ’’اور خداتعالیٰ جانتا ہے کہ میں مسلمان ہوں اور ان سب عقائد پر ایمان رکھتا ہوں۔ جو اہل سنت والجماعت مانتے ہیں اور کلمہ طیبہ لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ کا قائل ہوں اور قبلہ کی طرف نماز پڑھتا ہوں اور نبوت کا مدعی نہیں۔ بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘ (آسمانی فیصلہ ص۳، خزائن ج۴ ص۳۱۳) ۳… ’’انحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا قائل اور یقین کامل سے جانتا ہوں اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس امت کے لئے کوئی نبی نہیں آئے گا۔‘‘ (نشان آسمانی ص۳۵، خزائن ج۴ ص۳۹۰)
۴… ’’ہم بھی مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
۵… ’’اسلام میں کوئی نبی ہمارے نبیﷺ کے بعد نہیں آیا اور نہ آسکتا ہے۔‘‘
(راز حقیقت ص۱۶، خزائن ج۱۴ ص۱۶۸)