تعبیر اور اس کی تنقید کے اختیارات ان کو حاصل ہونا قانوناً غیرممکن تھا اور اس کے وہ دلائل اس قدر ظاہر وباہر ہیں کہ بیان کی حاجت نہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ یہ صرف علماء ہی کا تصور اسلام نہیں ہے۔ خود عدالت کا اپنا تصور اسلام بھی یہی ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ اس معاملہ میں رپورٹ کچھ اس قسم کا تصور پیش کرتی ہے کہ گویا دنیا کے مختلف ممالک میں مسلمانون کی پوزیشن مبادلے کے اصول پر مبنی ہے کہ جو سلوک ایک مسلمان ریاست میں غیرمسلموں کے ساتھ ہوگا۔ وہی اس کے بدلے میں مسلمانوں کے ساتھ غیرمسلم ریاستوں میں ہوگا۔ حالانکہ اجتماعی زندگی کے قوانین کو دیکھتے ہوئے یہ بداہتہً غلط معلوم ہوتا ہے اور عملی مشاہدات کے خلاف ہے۔ ہر ملک میں ہر عنصر آبادی کی پوزیشن اس کی اپنی ہی تاریخ اور اس کے اپنے ہی اجتماعی حالات سے متعین ہوتی ہے۔ ایک جگہ کے مسلمان اگر اپنے تاریخی وتمدنی حالات کے لحاظ سے گرے ہوئے ہوں تو ہیزم کش اور آب رساں ہی بن کر رہیں گے۔ خواہ مسلم ریاست میں غیرمسلموں کو آپ زرگر اور آب حیات نوش ہی کیوں نہ بنا کر رکھیں اور اس کے برعکس اگر کسی ملک کے مسلمان اپنی کوئی قومی طاقت اور وقعت رکھتے ہیں تو ان کی پوزیشن آپ کے کسی فعل سے کچھ بھی متأثر نہ ہوگی۔ ٹرکی میں عثمانی حکومت نے مدتہائے دراز تک غیرمسلموں کو جو امتیازی مراعات عطاء کیں ان کا کوئی بدلہ بھی مغربی قوموں کے غلام مسلمانوں کو نہ مل سکا اور آج مشرقی بنگال میں جو امن ہندوؤں کو حاصل ہے۔ اس کا کوئی معاوضہ ہندوستان کے وہ مسلمان نہیں پارہے ہیں جنکی کھیپ کی کھیپ ہر روز کھوکھراپار سے چلی آتی ہے۔ لہٰذا یہ مبادلے کا تصور محض ایک سطحی تصور ہے۔
پھر اندیشہ ہوتا ہے کہ ہمارے فاضل جج غالباً مذہب کو بھی ایک جنس مبادلہ سمجھتے ہیں کہ جہاں ہم نے اپنے مذہب پر عمل کیا اور بس دوسرے فوراً آستین چڑھا کر کہیں گے کہ اچھا۔ اب ہم اپنے مذہب پر عمل کرتے ہیں۔ لہٰذا اگر دوسروں کو ان کے مذہبی رویے سے روکنا ہے تو ان کے ساتھ یہ لین دین کا معاملہ کر لو کہ آؤ، بھائیو تم اپنا مذہب چھوڑو۔ ہم اپنے مذہب کو طلاق دیتے ہیں۔ حالانکہ دوسرے اگر اپنے معاملات سے اپنے مذہب کو بے دخل کر رہے ہیں تو ہم سے کسی سمجھوتے کی بناء پر نہیں بلکہ اپنے مذہب کو اپنی قومی ضروریات کے لئے ناقص یا مضر سمجھ کر کر رہے ہیں۔ وہ ہماری ضد میں اپنی ناک نہیں کاٹ لیں گے۔ ہم بھی اپنے مذہب کے متعلق کوئی فیصلہ کریں گے تو اس کی اپنی قدروقیمت پر کریں گے۔ نہ کہ اس کی قیمت تبادلہ کے تخمینے پر۔ وہ ناقص اور نقصان دہ ہے تو اس کا نقص اور نقصان ثابت کیجئے۔ آپ دیکھیں گے کہ وہ ریاست ہی سے نہیں