بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’الحمد ﷲ رب العالمین ونصلی علیٰ رسولہ الکریم‘‘
ابھی میری عمر قریباً چھ یا سات برس کی تھی کہ مجھے پہلی دفعہ اپنے تایا صاحب سید نظام الدینؒ کے ہمراہ قادیان جانے کا اتفاق ہوا۔ میرے تایا صاحب اور مرزاغلام احمد قادیانی کے درمیان بہت گہرے تعلقات تھے اور اس موقعہ پر مرزاقادیانی نے میرے تایا صاحب کو اپنے فرزند ارجمند کے عقیقہ کی تقریب پر مدعو کیا تھا۔ جو غالباً مرزابشیرالدین کے بڑے بھائی تھے۔ میرے تایا صاحب اپنی اہلیہ کو اور مجھے ساتھ لے گئے۔ مرزاقادیانی کی اہلیہ بحالت زچگی زنانہ کمرے میں آرام فرماتھیں اور میرے تایا صاحب اور مرزاغلام احمد قادیانی دیوانخانہ میں مصروف گفتگو رہے۔ گھر میں میری عمر کا ایک لڑکا تھا جو شاید ڈاکٹر اسماعیل تھا۔ ہم دونوں آپس میں اکٹھے کھیلا کرتے تھے۔ چنانچہ چند روز قادیان میں گزار کر ہم واپس بٹالہ آگئے۔
تایا صاحب مرحوم نے دہلی میں دینی تعلیم حاصل کی تھی اور وہاں علمائے کرام اور بزرگان دین سے فیوض ظاہری اور باطنی حاصل کئے تھے۔ مرزاقادیانی کو جب کبھی قادیان سے باہر جانا ہوتا تو وہ عام طور پر بٹالہ میں تایا صاحب سے مل کر ہی جاتے۔ کیونکہ ان دنوں بٹالہ ہی سے گاڑی پر سوار ہونا پڑتا تھا۔ یہ ملاقاتیں اسی وقت تک تھیں۔ جب تک کہ مرزاقادیانی نے ابھی کسی قسم کا کوئی دعویٰ مسیحیت وغیرہ نہ کیا تھا۔ دعویٰ مسیحیت کے بعد جب وہ تایا صاحب کی ملاقات کے لئے آئے تو تایا صاحب نے فرمایا کہ مرزاقادیانی جب تک آپ مبلغ اسلام یا مناظر اسلام تھے۔ مجھے آپ سے اتفاق تھا۔ مگر اب چونکہ آپ حدود شریعت سے تجاوز کر رہے ہیں۔ اب آپ کی اور میری آپس میں نبھتی معلوم نہیں ہوتی۔ مرزاقادیانی نے جواب دیا کہ میں نے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیا ہے اور اس سے میری مراد یہ ہے کہ جس طرح مسیح مردوں کو زندہ کیا کرتے تھے۔ اسی طرح میں ان مردہ دلوں کو جو اسلام سے دور جارہے ہیں۔ اپنی وعظ ونصیحت سے زندہ کرتا ہوں۔ تایا صاحب نے فرمایا کہ مجھے آپ کی اس تاویل سے الحاد کی بو آرہی ہے اور شاید یہ فتنہ قیامت بن کے رہے۔ اس روز سے تایا صاحب نے مرزاقادیانی سے ملنا جلنا ترک کر دیا۔
اس کے بعد میرا طالب علمی کا زمانہ شروع ہوا۔ مڈل پاس کرنے کے بعد جب میں انٹرنس میں داخل ہوا تو میرے رشتے کے بھائی محترم سید شاہ چراغ صاحب قادیانی بھی بٹالہ تشریف لائے اور میرے ساتھ ہی انٹرنس میں داخل ہوئے۔ ان کی رہائش بھی ہمارے ہاں ہی تھی۔ دوچار دفعہ رخصتوں کے موقعہ پر ان کے ساتھ بھی وہاں جانے کا اتفاق ہوا۔ اس کے بعد