طرح متوجہ کرتا ہوں کہ خواجہ کمال الدین کی تبلیغ حقیقی اسلام کی نہیں ہے اور جیسا کہ خواجہ صاحب کہتے ہیں کہ ہم اسلام کی تبلیغ کرتے ہیں۔ اس سے مراد وہ اسلام ہے جو اسلام ان کے مرشد مرزاغلام احمد قادیانی کا تھا۔ جیسا کہ پہلے ناظرین کو معلوم ہوچکا ہے کہ خواجہ کمال الدین کو خود بھی اس کا اقرار ہے کہ میرا اسلام اور ہے اور عام مسلمان اہل سنت وجماعت کا اور ہے۔ کیونکہ خواجہ کمال الدین کے متعلق اگر یہ بھی مان لیا جائے کہ وہ مرزاقادیانی کو نبی نہیں کہتے ہیں۔ بلکہ مجدد اور خدا کا برگزیدہ سمجھتے ہیں اور ان کو جھوٹا نہیں سمجھتے تو اس کے معنی یہ ہوئے کہ وہ مرزاقادیانی کے ان خیالات کو جو نبوت کے علاوہ ہیں سچ سمجھتے ہیں اور ان کی سب پیشین گوئیوں کو سچی سمجھتے ہیں اور قرآن وحدیث اور احکام اسلام کے متعلق مرزاقادیانی کے جو خیالات ہیں وہ سب خواجہ کمال الدین تسلیم کر لیتے ہیں۔ تو پھر حیرت ہے کہ ایسی حالت میں خواجہ صاحب کو کیسے کہا جاتا ہے کہ وہ اسلام حقہ کی تبلیغ کرتے ہیں اور دین الٰہی اور قرآن وحدیث کو صحیح اور اصلی رنگ میں غیر قوموں تک پہنچاتے ہیں۔ کیونکہ مرزاقادیانی تو حدیث کو ردی بتاتے ہیں اور اپنے الہام کی بناء پر قرآن شریف کی اصلاح کرتے ہیں۔ ایسی حالت میں خواجہ صاحب اس قرآن کی اشاعت نہیں کرتے ہیں۔ جو نبی کریم نے مسلمانوں کو پہنچایا ہے۔ بلکہ اس قرآن کی جو مرزاقادیانی کی اصلاح شدہ ہے۔ (نعوذ باﷲ) کیونکہ جب شریعت اسلام بحسن وجوہ تکمیل کو پہنچ چکی اور اس کی تعلیم باعث رحمت وفلاح ثابت ہوئی تو اب اس میں ترمیم وتنسیخ یا بلفظ دیگر اصلاح کرنا گویا شریعت کو ناقص ثابت کرنا ہے جیسا کہ مرزائی۔ کیا سچی بات تو یہ ہے کہ اسلام کو چنگیز خاں کی تلوار نے جتنا نقصان پہنچایا ہے۔ اس سے کہیں زیادہ مرزاقادیانی کی بے دینی نے۔ خواجہ کمال تو مرزاصاحب کو نبی تسلیم کرتے ہیں۔ لیکن جہاں جلب منفعت کے نقصان کا ڈر ہوتا ہے۔ وہاں مجدد اور خدا جانے کیا کیا بک جاتے ہیں۔ اگر ان کے دل میں خدا کا ڈر اور اسلام کی عزت ہوتی تو مرزائیت کی لعنت سے نکل کر اپنی پوزیشن کو صاف کر لیتے۔ خواجہ صاحب مسلمان کو قطعی کافر سمجھتے ہیں۔ اس لئے یہ ہمارے پیچھے نماز نہیں پڑھتے۔ حالانکہ فقہ کی کتابوں میں ہے کہ فاسق کے پیچھے بھی نماز درست ہو جاتی ہے۔ مسلمانو اگر تم کو ایمان پیارا ہے اور نجات کی امید دل میں رکھتے ہو تو ایسے انسان نما افعی صفت ساقی سے بچو جو تم کو شربت میں زہر ملا کر پلا رہا ہے۔ تم ان کے مغربی کارنامے پر دھوکا مت کھاؤ۔ تو مسیح قدیم کو جدید مسیحیت کا بپتسمہ دے کر گم شدہ بھیڑ میں داخل کر رہا ہے۔ فتفکروا یا اولیٰ الالباب وما علینا الا البلاغ!
خیرخواہ مسلمین: احسن شاہ!