نہ ہوا تو میں نے جو کچھ ان کے عقائد کا اظہار اس رسالہ میں کیا ہے۔ وہ سب سچ ہوئے، اس کے علاوہ جب ایسے قطعی الہامات غلط ہوگئے تو ان کے اور الہامات ودعوؤں پر کون صاحب عقل اعتبار کر سکتا ہے۔ مثلاً مسیح موعود ہونے کا الہام ہے۔ اس کے سچا ماننے کی کیا وجہ ہوسکتی ہے۔ کوئی وجہ نہیں۔ تمام الہامات ان کے جھوٹے اور غلط اس نے ثابت کر دئیے۔ اس کی تفصیل فیصلہ آسمانی میں اچھی طرح دیکھنا چاہئے۔
دوسری وجہ یہ ہے کہ جس خدا کے یہ صفات ہوں جو ذکر کئے گئے۔ اسے کون دانشمند خدا مان سکتا ہے اور جس مدعی رسالت کو خدا اپنے مخلوق کے روبرو علانیہ جھوٹا ثابت کر دے۔ اس کو کون صاحب عقل سچا مان سکتا ہے اور بالفرض ایسے شخص سے اگر کوئی عجیب بات بھی ظہور میں آئے تو وہ جعل وفریب یا اتفاقی بات سمجھنے پر مجبور ہے۔ کیونکہ خدا اپنے رسول کو اس کی وحی والہام میں اسے جھوٹا ہرگز نہیں کر سکتا۔ خصوصاً اس وحی والہام میں جسے اس نے اپنا معیار صداقت قرار دیا ہو۔
آٹھواں عقیدہ یہ ہے کہ نبی یعنی خدا کا رسول جھوٹ بولتا ہے۔
کسی وقت وحی الٰہی کے معنی نہیں سمجھتا۔
کسی وقت وحی کے معنی غلط سمجھتا ہے اور وہی غلط معنی مخلوق سے بیان کر کے جھوٹا ٹھہرتا ہے اور خداتعالیٰ اس غلطی سے اطلاع نہیں دیتا۔ تاکہ مخلوق کے روبرو کاذب قرار نہ پائے اور مخلوق اس کی تکذیب پر مجبور نہ ہو۔ اس کا حاصل یہ ہوا کہ خداتعالیٰ فریب دیتا ہے۔ نعوذ باﷲ!
چونکہ مرزاقادیانی بہت جھوٹ بولتے ہیں۔ اس لئے مرزائی عام طور سے کہتے ہیں کہ رسول جھوٹ بولتے ہیں اور عقل ایسی سلب ہوگئی ہے کہ جب رسول کا جھوٹ ثابت ہوگیا تو تمام دنیا کے صاحب عقل اس کی شہادت دیتے ہیں کہ اس کے کسی وحی والہام پر اعتبار نہ رہا۔ اسی طرح اگر وحی کے معنی نہ سمجھے یا غلط سمجھے اور اس غلط معنی کو خلق پر ظاہر کرے تو اس کی تمام وحی کا بیان غیرمعتبر ہو جائے گا۔ کیونکہ ہر وحی میں غلطی کا احتمال ہوگا۔
غرضیکہ مرزائیوں کے خیال کے بموجب خدا کی باتیں اور اس کے رسول کے اقوال کوئی لائق اعتبار نہیں ہوسکتے اور خدا کا رسول کو بھیجنا اور ان پر اپنا کلام نازل کرنا بیکار ہے۔ ان عقائد سے تو خدا کی اور اس کے تمام رسولوں کی حالت معلوم ہوئی۔ جس سے صاف طور سے دہریوں کی تائید اور اسلام کی ہتک ہوتی ہے۔ اب مرزاقادیانی کی تعلی کے الہامات ملاحظہ ہوں۔
۱۰… پہلے دعویٰ تھا کہ میں ظلی نبی اور رسول ہوں۔ میرا منکر کافر نہیں ہے۔