(۱۵)نبی جہاں وفات پاتا ہے وہیں دفن ہوتا ہے۔
مرزاقادیانی لاہور میں مرا اور قادیان میں دفن ہوا۔
(۱۶)نبی کو اﷲ جو وحی کرتا ہے وہ اس کو بخوبی سمجھتا ہے۔
مرزاقادیانی وحی الٰہی کے مفہوم کو سمجھنے کے لئے ہندو لڑکوں اور اپنے مریدوں کا محتاج تھا۔
(۱۷)نبی مشرکین اور جابر حکومت کے خلاف نبرد آزما ہوتا ہے۔
مرزاقادیانی تثلیث پرست انگریزوں کی حکومت کے استحکام کی خاطر جہاد فی سبیل اﷲ کو منسوخ کرنے کے لئے تاحین حیات کوشاں رہا۔
(۱۹)نبی ہجرت کرتا ہے۔
مرزاقادیانی نے ہجرت نہیں کی۔
(۲۰)نبی کفار اور مشرکین کے خلاف جہاد کرتا ہے۔
مرزاقایانی نے کفار اور مشرکین کے خلاف جہاد حرام قرار دیا۔
(۲۱)نبی کی ذات اور اس پر نازل شدہ کتاب اس کے دعویٰ کی صداقت کے لئے کافی ہوتے ہیں۔
مرزاقادیانی نے اپنے دعویٰ کی صداقت میں ایک سو کتب تصنیف کیں۔ مگر اس کی موت تک عوام الناس اور اس کے کئی مرید اسے کذاب کہتے رہے۔
(۲۲)نبی عورت نہیں ہوسکتی۔
مرزاقادیانی کو الہام ہوا کہ وہ مریم ہے اور یہ بھی کشف ہوا کہ وہ عورت ہے اور اﷲتعالیٰ نے نعوذ باﷲ اس سے رجولیت کی ہے۔
(۲۳)نبی کو مراق کی بیماری نہیں ہوتی۔
مرزاقادیانی خود اعتراف کرتا ہے کہ اسے مراق اور کثرت بول کے امراض تھے۔
چونکہ مرزاقادیانی کو مراق کی مرض تھی۔ لہٰذا مخبوط الحواس تھا اور بے سروپا باتیں، بڑے بڑے دعوے اور عجیب وغریب پیش گوئیاں کرتا تھا۔ کہیں لکھتا ہے وہ اہل فارس سے ہے۔ کہیں اہل چین سے اپنا تعلق جوڑتا ہے۔ پھر لکھتا ہے وہ اسرائیلی یہودی بھی ہے اور فاطمی بھی