مگر افسوس محدثین جو سب کے سب عجمی اور اہل فارس تھے۔ انہوں نے اس مقدس کتاب کے تقدس کو ختم کرنے کے لئے اس کے پیروکاروں اور متعلموں کو امام اور ’’امام آخرالزمان‘‘ کا مقام دے دیا اور ان احادیث کی وجہ سے کئی ایک نے امام،مجدد، مسیح موعود، مہدی اور بشیر ونذیر ہونے کا دعویٰ کیا۔ جن میں سے ایک مرزاغلام احمد قادیانی بھی ہے اور لطف یہ کہ ان کا تعلق بھی اہل فارس ہی سے ہے۔
اہل فارس نے اسلام کو نقصان پہنچانے کے لئے کیا کچھ کیا اس کو تفصیلاً میں اپنی کتاب ’’اسلام، اہل فارس اور سلمانؓ فارسی‘‘ میں پیش کرچکا ہوں۔ یہاں صرف ان کے ارادوں کی چند جھلکیاں پیش ہیں۔
قاسم زادہ ایرانی اپنی کتاب ’’تجلیات روح ایران‘‘ میں رقمطراز ہے۔ (اس کا اردو ترجمہ پیش ہے) ’’قدیم ایرانیوں کا مذہب جو کہ زرتشت کا مذہب تھا۔ بہت سادہ اور قدرتی مذہبوں میں سے ایک ہے۔ اس دین کا فلسفہ اتنا روشن اور سادہ رہا ہے کہ علماء اور اہل فلسفہ کے ایک گروہ کا عقیدہ ہے کہ ایک دن ایسا آئے گا کہ دنیا کی تمام قومیں اس مذہب کو قبول کر لیں گی۔‘‘
اس مذہب کی بنیاد یہ ہے کہ خداوند آھورا آمزدا نے دو عناصر پیدا کئے ہیں۔ ایک عنصر نیکی وروشنی ہے اور اس کا نام یزداں ہے اور دوسرا عنصر بدی اور تاریکی ہے کہ اس کا نام اہرمن ہے۔
یزداں اور اہرمن ہمیشہ ایک دوسرے سے لڑتے رہتے ہیں۔ آخرکار یزداں جیت جائے گا اور نیکی اور پاکیزگی سے اس دنیا کو بھر دے گا۔ اس لئے ہم شیعان کا یہ عقیدہ ہے کہ امام دوازدہم مہدی صاحب الزمان ظہور کریںگے اور اس کام کو سرانجام دیں گے۔ اس وجہ سے اس مذہب میں سورج اور آگ کو جو نور کا بڑا منبع ہے بہت اہمیت ہے۔ (تجلیات روح ایران ص۱۵،۱۶) اور پھر فرمایا کہ قیامت تک قرآن امام الزمان ہے: ’’مافرطنا فی الکتٰب من شیٔ ثم الیٰ ربہم یحشرون (الانعام:۳۸)‘‘ {ہم نے کتاب (اﷲ) میں کسی چیز کو بیان کرنے سے نہیں چھوڑا۔ پھر (اس کے منکر) اپنے رب کے حضور روز حشر اکٹھے کئے جائیں گے۔}
واقعہ تحکیم اور امام آخرالزمان
پھر فرمایا کہ قیامت تک یہی امام آخرالزمان امت مسلمہ کے فیصلے کرے گی۔