(۲۱)حضور کا مظہر بننا۔ (۲۲)تمام انبیاء کا بروز ہونا۔ (۲۳)توہین اولیائ۔ (۲۴)حضرت عیسیٰ کا عیبی بتانا۔ (۲۵)ضروریات دین کا انکار کرنا وغیرہ وغیرہ۔
ان بے شمار دعوؤں کا سبب
مرزاقادیانی خود ارشاد فرماتے ہیں۔ ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی… جو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑ کی یعنی مراق اور ایک نیچے کی دھڑ کی یعنی کثرت بول۔‘‘ (ملفوظات ج۸ ص۴۴۵)
’’نیز حضرت اقدس نے فرمایا کہ مجھے مراق کی بیماری ہے۔‘‘
(رسالہ ریویو آف ریلیجنز ج۲۴ نمبر۴، ص۴۵، ماہ اپریل ۱۹۲۵ئ)
مراق کیا ہے؟
(شرح اسباب ج۱ ص۷۴) پر ہے۔ مالیخولیا کی ایک قسم ہے جس کو مراق کہتے ہیں۔ (حدود الامراض ص۵۱) پر ہے۔ شیخ بو علی سینا نے کہا ہے کہ مالیخولیا کی ایک قسم ہے۔ جس کو مالیخولیا مراقی کہتے ہیں۔ (بیاض نورالدین جز اوّل ص۲۱۱ مصنفہ حکیم نور الدین قادیانی خلیفہ اوّل مرزاقادیانی)
آپ فرماتے ہیں۔ چونکہ مالیخولیا جنون کا ایک شعبہ ہے اور مراق مالیخولیا کی ایک شاخ ہے اور مالیخولیا مراقی میں دماغ کو ایذاء پہنچتی ہے۔ اس لئے مراق سر کے امراض میں لکھا گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مراق مالیخولیا کی ایک قسم ہے۔ یعنی مراق مالیخولیا کا اثر اور مالیخولیا جنوں کا اثر ہوا اور جنوں پاگل پنے کو کہتے ہیں۔ تو گویا جس کو مراق ہے وہ دراصل پاگل پنے کا شکار ہے۔
علامات مالیخولیا
بعض مریضوں کو یہ فساد اس حد تک پہنچا دیتا ہے کہ وہ علم غیب کا دعویٰ کرنے لگتا ہے اور اکثر آئندہ واقعات کی خبر پہلے سے دے دیتا ہے۔ (شرح اسباب ج۱ ص۶۹)
بعض عالم اس مرض میں مبتلا ہوکر پیغمبری کا دعویٰ کرنے لگتے ہیں اور اپنے بعض اتفاقی واقعات کو معجزات قرار دینے لگتے ہیں۔ (مخزن حکمت ج۲ ص۱۳۵۲)
حکیم نورالدین خلیفہ اوّل مرزاقادیانی لکھتے ہیں۔ مالیخولیا کا کوئی مریض کبھی خیال کرتا ہے کہ میں بادشاہ ہوں۔ کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میں پیغمبر ہوں۔ کوئی یہ خیال کرتا ہے کہ میں خدا ہوں۔ (نورالدین حصہ اوّل ص۲۱۲)