زمانہ محمدی کے آخری حصہ میں ڈال دی جو قرب قیامت کا زمانہ ہے اور اس تکمیل کے لئے اسی امت میں سے ایک نائب مقرر کیا جو مسیح موعود کے نام سے موسوم ہے اور اسی کا نام خاتم الخلفاء ہے… یعنی ایک عالمگیر غلبہ اس کو عطا کرے اور چونکہ وہ عالمگیر غلبہ آنحضرتﷺ کے زمانہ میں ظہور میں نہیں آیا اور ممکن نہیں کہ خدا کی پیش گوئی میں کچھ تخلف ہو۔ اس لئے اس آیت کی نسبت ان سب متقدمین کا اتفاق ہے جو ہم سے پہلے گذر چکے ہیں کہ یہ عالمگیر غلبہ مسیح موعود کے وقت میں ظہور میں آئے گا۔‘‘
نوٹ: ناظرین! کیا اسی مدعی مسیح موعود کے وقت سب قومیں ایک مذہب پر متفق ہوگئیں۔ کیا سب کا ایک مذہب ہوگیا ہے؟ ہرگز نہیں۔
مرزاقادیانی (ازالہ اوہام ص۲۰۷، خزائن ج۳ ص۲۰۲) پر لکھتے ہیں کہ آنحضرتﷺ نے آنے والے مسیح کو ایک امی ٹھہرایا اور خانہ کعبہ کا طواف کرتے رہتے دکھایا۔ (فارسی ایام الصلح ص۱۳۷) پر ہے۔ فی الحقیقت مارا وقتے حج راست درینا مدکہ دجال از کفرد دجل دست برداشتہ ایماناً واخلاصاً درگرد کعبہ بگردد۔ چنانچہ ازقرار حدیث مسلم عیاں میشود کہ جناب نبوت انتساب صلوٰت اﷲ علیہ اوآلہ وسلم دیدند دجال ومسیح ہر دو درآں واحد طواف می کنند۔ یعنی مسیح موعود (مرزاقادیانی) و (قوم نصاریٰ) کو مسلمان کر کے ان کو ساتھ لے کر حج کریں گے۔
(ایام الصلح اردو ص۱۶۹، خزائن ج۱۴ ص۴۱۶)
نوٹ: مرزاقادیانی نے حج نہیں کیا۔ حالانکہ ان کو حج کرنا لازمی تھا۔ جیسا کہ ان کو مسلم ہے۔
مرزاقادیانی اشتہار چندہ منارہ المسیح میں لکھتے ہیں۔ ’’اور مسیح موعود کا نزول اس غرض سے ہے کہ تاکہ تین کے خیالات محو کر کے پھر ایک خدا کا جلال دنیا میں قائم کرے۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۸۸)
اور (شہادت القرآن ص۱۶، خزائن ج۶ ص۳۱۲) پر ہے۔ آنحضرتﷺ کے مسیح موعود کے آنے کی خبر دی اور فرمایا کہ اس کے ہاتھ سے عیسائی دین کا خاتمہ ہوگا اور فرمایا کہ وہ ان کی صلیب کو توڑے گا۔
نوٹ: مسیح موعود آیا اور چلا بھی گیا۔ کیا تثلیث عیسائیت بالکل فنا ہوگئی ہے یا اور بھی زوروں پر ہے۔ مسیح موعود کے زمانہ میں جزیہ نہیں لیا جائے گا۔ کیونکہ مال کی مسلمانوں کو کچھ ضرورت نہ ہوگی۔ مگر بخلاف مرزاقادیانی کہ باوجود مسیح موعود دعویٰ کرنے کے اور تو کیا خود ہی