یہودا یوے اور چہرے میں بدل کر یسوع کے مشابہ ہوگیا۔ یہاں تک کہ ہم لوگوں سے اعتقاد کیا کہ وہی یسوع ہے۔
(آیت۹) اور اسی اثناء میں کہ وہ یہ بات کر رہا تھا۔ سپاہی داخل ہوئے اور انہوں نے اپنا ہاتھ یہودا پر ڈالا ہے۔ اس لئے کہ وہ ہر ایک وجہ سے یسوع کے مشابہ تھا۔
(فصل۸۰ ص۲۱۷)اور یہودا نے کچھ نہیں کیا۔ سوائے اس چیخ کے کہ اے اﷲ تو نے مجھ کو کیوں چھوڑ دیا۔ اس لئے کہ مجرم تو بچ گیا اور میں ظلم سے مر رہا ہوں۔
(فصل۸۱) میں سچ کہتا ہوں کہ یہودا کی آواز اور اس کا چہرہ اور اس کی صورت یسوع سے مشابہ ہونے میں اس حد تک پہنچ گئی تھی کہ یسوع کے سب ہی شاگردوں اور اس پر ایمان لانے والوں نے اس کو یسوع ہی سمجھا۔
(آیت۸۸) تب اس کو صلیب پر سے ایسے رونے دھونے کے ساتھ اتارا جس کو کوئی باور نہ کرے گا۔
(۸۹۱) اور اس کو یوسف کی نئی قبر میں ایک سورطل خوشبو میں بسانے کے بعد دفن کردیا۔
(فصل۵ ص۲۱۹) اور وہ فرشتے جو کہ مریم پر محافظ تھے۔ تیسرے آسمان کی طرف چڑھ گئے۔ جہاں کے کہ یسوع فرشتوں کے ہمراہی میں تھا اور اسی سے سب باتیں بیان کیں۔
لہٰذا یسوع نے اﷲ سے منت کی کہ وہ اس کو اجازت دے کہ یہ اپنی ماں اور شاگردوں کو دیکھ آئے۔
تب اس وقت رحمن نے اپنے چاروں نزدیکی فرشتوں کو جو کہ جبرائیل اور میخائیل اور راتائیل اور ادرئیل ہیں۔ حکم دیا کہ یہ یسوع کو اس کی ماں کے گھر اٹھا کر لے جائیں۔ اور یہ کہ متواتر تین دن کی مدت تک وہاں اس کی نگہبانی کریں اور سوائے ان لوگوں کے جو اس کی تعلیم پر ایمان لائے ہیں اور کسی کو اسے دیکھنے نہ دیں۔
(فصل ۱۴، ص۲۳۱) لیکن یسوع نے ان کو اٹھا کر کھڑا کیا اور یہ کہہ کر انہیں تسلی دی۔ تم ڈرو مت میں تمہارا معلم ہوں اور اس نے ان لوگوں میں سے بہتوں کو ملامت کی۔ جنہوں نے اعتقاد کیا تھا کہ وہ یسوع مر کر پھر جی اٹھا ہے۔ یہ کہتے ہوئے آیا تم مجھ کو اور اﷲ دونوں کو جھوٹا سمجھتے ہو۔ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ میں نہیں مرا ہوں۔ بلکہ یہودا خائن مرا ہے۔
پھر اس کو چاروں فرشتے ان لوگوں کی آنکھوں کے سامنے آسمان کی طرف اٹھا کر لے گئے۔