حیات مسیح علیہ السلام مذکور اور لفظ آسمان کی صاف تصریح موجود ہے۔ ماننے کے لئے ایمان چاہئے۔ صاحب تنویر (تفسیر تنویر المقیاس بحاشیہ درمنثور ج۱ ص۳۷۸) ’’رفعتنی من بینہم‘‘ یعنی یہود میں سے مجھے اٹھالیا۔
ابوجعفر محمد بن جوہر طبری شافعی (تفسیر ابن جریر ج۱ ص۷۲، ج۲۸ ص۱۸۹) ابوہریرہؓ نے روایت کی ہے کہ جب عیسیٰ علیہ السلام زمین پر اتریں گے تو تمام دنیا والے ان کے تابع ہو جائیں گے۔ تفسیر ابوسعود بحاشیہ کبیر ج۱ ص۱۳۷، اخبار الطبری ’’ان اﷲ رفع عیسیٰ من غیر موت‘‘ یعنی آپ کو بلاموت آسمان پر اٹھالیا گیا۔
(تفسیر قادری ج۲ ص۴۰۸) پر ہے۔ اس واسطے کہ قیامت کی علامات میں سے ایک عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا ہے۔ (تفسیر مجمع البیان ج۲ ص۳۳۴) یعنی ’’ان نزول عیسیٰ علیہ السلام من اشراط الساعۃ‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا اترنا علامات قیامت سے ہے۔
(تفسیر غرائب القرآن ج۲۵ ص۶۴) ’’وانہ یعنی عیسیٰ علیہ السلام لعلم للساعۃ لعلامۃ من علامات القیامۃ کما جأ فی الحدیث‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام قیامت کی علامت ہیں۔ یعنی آپ کے اترنے کے بعد فوراً قیامت آئے گی۔ جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا۔ (بحرالمحیط ج۸ ص۲۵) ’’وھو نزولہ من السماء فی اخر الزمان‘‘ یعنی مراد علامت سے عیسیٰ علیہ السلام کا اخیر زمانہ میں آنا ہے۔ (النہر الماء ج۸ ص۲۴) ’’وھو نزولہ من السماء فی اخر الزمان‘‘ یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے اترنا ہے۔ (فتح البیان ج۲ ص۴۲۲) پر ہے۔ اسی واسطے کہ اترنا اس کا آسمان سے قیامت کے نزدیک ہونے کی علامتوں میں سے ہے۔ (اعظم التفاسیر حصہ ۲۵ ص۳۱۸) کیونکہ قیامت کی علامت میں سے ایک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نزول کرنا ہے۔
(فتح المنان ج۶ ص۲۳۴) اور نیز وہ قیامت کی نشانی ہے کہ قریب قیامت کے دنیا پر اترے گا۔ جیساکہ احادیث صحیحہ میں آتا ہے۔ (الکیل برحاشیہ جامع البیان ص۳۵۹) ’’وانہ لعلم اللساعۃ ای فی نزول عیسیٰ علیہ السلام قربہا‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کے اترنے میں قرب قیامت ہے۔ (لسان العرب ج۱۵ ص۳۱۴) ’’المعنی ان ظہور عیسیٰ ونزول الیٰ الارض علامۃ تدل علی اقتراب الساعۃ‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کا زمین پر دوبارہ اترنا