الزمان‘‘ یعنی اخیر زمانہ میں آپ آسمان سے اتریں گے۔ محمد بن عمر زمخشری تفسیر (کشاف ج۱ ص۳۰۶) ’’رافعک الیٰ سمائی‘‘ یعنی تجھے آسمان پر اٹھانے والا ہوں۔ شیخ زین الدین (تفسیر تیسیر المناف تبصیر الرحمن ج۱ ص۱۱۳) ’’رافعک الیٰ سمائی‘‘ یعنی تجھے آسمان پر لے جانے والا ہوں۔ شیخ کمال الدین (تفسیر کمالین برحاشیہ جلالین) ’’ان اﷲ رفع عیسیٰ من روزنۃ فی البیت الی السمائ‘‘ یعنی آپ کو آسمان پر روشندان سے آسمان پر اٹھالیا۔ امام زاہدی (تفسیر زاہدی قلمی ورق ج۲ ص۱۶۴) چوں کارمومناں تنگ آید حق سبحانہ، عیسیٰ راز آسمان فرستدہ دجال رابکشید۔ یعنی آپ کو زمین پر اتارا جائے گا۔ تاکہ دجال کو قتل کریں گے۔ مولوی احتشام الدین تفسیر (اکسیر اعظم ج۶ ص۴۰) خدا نے عیسیٰ کو آسمان پر اٹھالیا۔ قاضی شوکانی یمنی تفسیر (فتح البیان ج۱ ص۱۵۷) ’’تواترت الاحادیث بنزول عیسیٰ جسماً‘‘ یعنی عیسیٰ علیہ السلام کے نزول جسمی پر متواتر حدیثیں آچکی ہیں۔
امام فخر الدین رازی (تفسیر کبیر ج۳ ص۳۴۰) ’’بل رفعہ اﷲ الیہ رفع عیسیٰ الیٰ السماء ثابت بہذا‘‘ یعنی آپ کا رفع جسمی آسمان کی طرف اس آیت سے ثابت ہے۔ حافظ ابن کثیر (تفسیر ابن کثیر بحاشیہ فتح البیان مطبوعہ مصر ج۲ ص۲۲۹) ’’نجاہ اﷲ من بینہم ورفعہ من روزنۃ ذالک البیت الی السماء (ج۳ ص۲۳۳) بقی حیاتہ (ای عیسیٰ) فی السماء وانہ سینزل الیٰ الارض قبل یوم القیامۃ‘‘ یعنی آپ کو اﷲتعالیٰ نے ان سے نجات دی اور روشن دان سے آسمان کی طرف اٹھالیا۔ اب آپ زندہ آسمان میں ہیں۔ قیامت سے پیش تر زمین پر اتریں گے۔
شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی مجدد مائۃ تاویل الاحادیث مترجم اور (قصص الانبیاء مطبع احمدی ص۶۰) ’’واجمعوا علی قتل عیسیٰ ومکروا ومکراﷲ واﷲ خیر الماکرین فجعل فیہ متشابہۃ ورفعہ الی السمائ‘‘ یعنی یہود عیسیٰ علیہ السلام کے قتل پر جمع ہوئے۔ پس مکر کیا انہوں نے اور مکر کیا اﷲتعالیٰ نے اور اﷲ غالب مکر کرنے والا ہے۔ پس اﷲتعالیٰ نے شبیہ عیسیٰ کی ڈال دی ایک پر اور اٹھالیا عیسیٰ کو آسمان پر۔ یہ وہ مجدد صاحب ہیں جن کو مرزائی صاحب مانتے ہیں۔ مگر افسوس کہ صرف یہ زبانی ہی دعویٰ ہے۔ ورنہ عقیدہ مجدد صاحب میں جو کہ اجماع کے موافق ہے۔ متحد ہوتے۔ بہرصورت یہ سب وہ تفسیریں ہیں جو کہ نہایت ہی معتبر ہیں اور سب میں