شرکت کو باطل کر دیا اور ایک کے لئے وصف کتابت کو ثابت کیا۔ مختصر المعانی وغیرہ میں ہے۔ ’’والمخاطب بالاول من جزی کل من قصر الموصوف علی الصفۃ علی الموصوف من یعتقد الشرکۃ ای شرکۃ صفتین فی الموصوف واحد فی قصر الموصوف علی الصفۃ وشرکت الموصوفین فی صفۃ واحدۃ فی قصر الصفۃ علی الموصوف‘‘
شرط تحقیق وجود قصر افراد
قصر افراد کے پائے جانے کی شرط یہ ہے کہ دونوں وصفوں میں تنافی اور ضدیت ہو،تا کہ شرکت متصور ہو۔ کیونکہ آپس میں اگر ایک جگہ جمع نہیں ہوسکتیں تو شرکت قطعاً غیر متصور ہوگی۔ تلخیص المفتاح وغیرہ میں موجود ہے۔ ’’وشرط قصر الموصوف علی الصفۃ افراداً عدم تنافی الوصفین‘‘ اور قصر الصفت علی الموصوف کا بھی یہی حال ہے۔ قصر قلب، قصر قلب یہ ہے کہ متکلم جس حکم کو ثابت کرنا چاہتا ہے۔ اس کی ضد اور منافی کا مخاطب معتقد ہوتا ہے۔ مثلاً مازید الاقائم یعنی زید کھڑا ہے۔ یہاں اعتقاد مخاطب یہ تھا کہ زید بیٹھا ہے۔ یہ چونکہ حکم متکلم کے برعکس اور مخالف ہے۔ لہٰذا اس نے اپنے کلام قصری سے اس کو رد کر دیا۔ تلخیص المفتاح وغیرہ میں ہے۔ ’’والمخاطب بالثانی من یعتقد العکس‘‘
شرط وجود قصر القلب
اس کے پائے جانے کی شرط یہ ہے کہ قصر الموصوف علی الصفۃ وقصر القلب ہے تو یہ ہے کہ دونوں وصفیں اس میں واقع ہیں یا مخاطب اور متکلم کے اعتقاد میں یا فقط متکلم کے خیال میں منافی ہوں اور ضدیت رکھتی ہوں یا کم ازکم ایک وصف دوسرے کو لازم نہ ہو۔ ورنہ قصر قلب یقینی نہ ہوگا۔ کتب معانی متداولہ میں بیان شروط قصر قاصر ہے۔ دیکھو سید شریف دسوتی عبدالحکیم وغیرہ جیسے اوپر کی مثال میں وصف قعود وقیام آپس میں منافی ہیں اور ایک جگہ جمع نہیں ہو سکتیں اور قصر الصفت علی الموصوف میں تنافی بین الوصفین شرط نہیں۔ کیونکہ اس میں کبھی وصف دو موصوفوں میں پائی جائے گی اور کبھی نہیں۔ قصر تعین یہ ہے کہ جس میں دونوں امر مخاطب کے نزدیک برابر ہوتے ہیں۔ یعنی قصر الموصوف علی الصفت میں صفت اور قصر الصفت علی الموصوف میںموصوف مذکور وغیرہ مذکور ہر دو کے ساتھ اتصاف کا اعتقاد رکھتا ہے۔ جیسا کہ مازید الاقائم، ما قائم الازید پہلی