اور نہ ہی وکیلوں سے بدظن ہوگا ، بلکہ اصل حقیقت تک پہنچنے کی کوشش کرے گا مثلا اگر کچھ پڑھا لکھا آدمی ہے تو دونوں کی رایوں کی بنیاد جاننے کی کوشش کرے گا اور جو رائے صحیح سمجھ میں آئے گی اس پر عمل کرے گا ، اور اگر انپڑھ ہے تو کسی تیسرے وکیل کے پاس جائے گا یا کسی پڑھے لکھے اور سمجھدار قسم کے آدمی سے مشورہ کرے گا، اوراگریہی معاملہ دین کی کسی بات میں پیش آجائے تو یہ تکلیفیں بیکار لگتی ہیں ، اور اپنی مرضی اور اپنی سہولت دیکھ کر عمل کیا جاتا ہے ، اور کچھ لوگ تو علماء سے ہی بدظن ہوجاتے ہیں کہ یہ لوگ اپنی مرضی سے ایک بات طے کرتے ہیں اس وجہ سے جو جس کے من میں آیا بول دیتا ہے ، یا یہ کہ یہ لوگ اپنی ذاتی دشمنی کی وجہ سے ایک دوسروں کی باتوں سے اختلاف کرتے ہیں ، یا اور کوئی اپنا ذاتی مفاد اختلاف پر مجبور کرتا ہے ، لیکن یہ ساری باتیں غیر منصفانہ ہیں ، دنیوی معاملات میں بوقت اختلاف جو رویہ اختیار کیا جاتا ہے وہی دین کی کسی بات میں اختلاف ہوجانے پر اپنانا چاہئے ، دلائل کی طرف رجوع کرکے یا علماء کرام سے پوچھ کر ایک راہ عمل طے کرنی چاہئے۔
طبقات کتب حدیث
شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے کتب احادیث کے پانچ طبقات قائم کئے ہیں، اور ان پانچ طبقوں میں حدیث کی کتابوں کو تقسیم کیا ہے، اور ہر ایک کا حکم بھی بیان کردیا ہے، اس کو پیش نظر رکھنے سے احتیاط کی راہ پر چلنے والے مسافرین کو روشنی حاصل ہوگی، وہ طبقات درج ذیل ہیں۔
پہلا طبقہ … (۱)بخاری شریف