چند احادیث قدسیہ
٭کنتُ کنزاً مخفیاً لا اعرف فاحببتُ ان اعرف فخلقت الخلق۔
ترجمہ : میں چھپا ہوا خزانہ تھا پس میں نے چاہا کہ میری پہچان ہو پس میں نے کائنات کو پیدا کیا۔
تحقیق : محدثین نے لکھا ہے کہ ا س کی کوئی اصل نہیں ہے۔
(المقاصد ۳۲۷؍؍الاسرار ۲۶۹؍؍التذکرۃ ۱۱؍؍کشف الخفاء ص۱۵۵)
٭مَا وسعَنِی ارضی ولا سمائِیْ ولٰکِنْ وسعنی قلبُ عبدِیْ المؤمنِ۔
ترجمہ : میری گنجائش نہ میری زمین میں ہو سکی نہ میرے آسمان میں ہوسکی،لیکن میں میرے مؤمن بندے کے دل میں سمایا۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔(الاسرار ۳۰۱ ؍؍ المقاصد ۳۷۳)
٭انا عند المنکسرۃ قلوبھم من اجلی۔
ترجمہ : میں ان لوگوں کے پاس ہوں جن کے دل میری وجہ سے ٹوٹے ہوئے رہتے ہیں ۔
تحقیق : اس روایت کی کوئی اصل نہیں ہے۔
(الاسرار ۱۳۷؍؍ المقاصد ۹۶ ؍؍ کشف الخفاء ۱؍۲۳۴)