ہوں ؟ حالانکہ تمہاری کتاب جو تمہارے نبی ا پر نازل ہوئی ہے اللہ کی طرف سے سب کتابوں کے بعد نازل ہوئی ہے ، تم اسے پڑھتے ہو ، اور اس میں آمیزش بھی نہیں ہوئی ، اور اللہ تعالی نے تمہیں بتا دیا ہے کہ اہل کتاب نے اپنے ہاتھوں سے اللہ کی کتاب کو بدل دیا اور پھر کہنے لگے کہ یہ اللہ کی طرف سے ہے تاکہ دنیا کی تھوڑی سی پونجی اس سے کمائیں ، پس کیا جو علم تمہارے پاس آیا ہے وہ تمہیں ان سے سوال کرنے سے نہیں روکتا ؟اللہ کی قسم ہم نے کبھی ان میں سے کسی آدمی کو اس کتاب کے متعلق سوال کرتے ہوئے نہیں دیکھا جو تمہاری طرف نازل ہوئی‘‘ ۔
قال عبد اللہ بن مسعودؓ :لا تسألوا اھل الکتاب فانھم لن یھدوکم وقد اضلوا انفسھم فتکذبوا بحق او تصدقوا بباطل۔(مصنف عبد الرزاق ، قال ابن حجر وسندہ حسن)
’’عبد اللہ بن مسعود صنے فرمایا کہ: اہل کتاب سے سوالات نہ کیا کرو کیوں کہ وہ تمہیں ہرگز سیدھی راہ نہیں دکھائیں گے جبکہ انہوں نے خود اپنے آپ کو گمراہ کردیا ہے ، کہیں ایسانہ ہو کہ تم حق کو جھٹلاؤ یا باطل کی تصدیق کرو‘‘۔
تطبیق اورروایت کا حکم
ان سب کومختلف حالتوں پر محمول کرنے سے سب روایتوں میں تطبیق ہو جائے گی ، اورسب پر عمل کر نے کی صورت نکل آئے گی، اسرائیلی روایات تین طرح کی ہیں، اور ان تینوں حکم الگ الگ ہے جو درج ذیل ہے: