کرنے کے متعلق کوئی اصل مجھے نہیں ملی‘‘۔
ملا علی قاری ؒ نے لکھا ہے کہ ناخن کاٹنے کی کوئی ترتیب رسول اللہاسے ثابت نہیں ہے ، علامہ شامیؒ نے بھی بعض علماء سے یہی نقل کیا ہے اور یہ بھی نقل کیا ہے کہ جب اس کی کوئی اصل نہیں ہے تو اس کو مستحب سمجھنا بھی جائز نہیں ہے، اس لئے کہ مستحب ہونا ایک شرعی حکم ہے ، لہذا مستحب ثابت کرنے کے لئے بھی شرعی دلیل کا ہونا ضروری ہے ۔
(المغنی۹۰؍؍ رد المحتار ۹/۴۹۷؍؍الاسرار ۲۵۷)
دنیا کے متعلق
٭الدنیا جیفۃ و طلابھا(طالبوھا) کلاب ۔
ترجمہ : دنیا مردار ہے اور اس کے طلب گار کتے ہیں ۔
تحقیق : یہ روا یت انہی الفاظ کے ساتھ ثابت نہیں ہے ، البتہ اس سے قریب قریب حضرت علیؓ کا ایک قول منقول ہے :
الدنیا جیفۃ فمن ارادھا فلیصبر علی مخالطۃ الکلاب۔
یہ روایت حضرت علی ؓ پر موقوف ہے ، اور ابن ابی شیبہ نے اس کو مرفوعا ذکر کیا ہے ۔
(کشف الخفاء ۱/۴۶۴؍؍ الجد الحثیث ۱۴۶؍؍ موضوعات الصغانی ۳۶)
٭الدنیا مزرعۃ الآخرۃ ۔۔۔۔۔۔۔۔دنیا آخرت کی کھیتی ہے ۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے،یعنی یہ حدیث کے الفاظ نہیں ہے۔
( المقاصد۲۱۷؍؍ الاسرار ص۲۰۴؍؍ التذکرۃ ۱۷۴)