تقریظ
حضرت مولانا شعیب صاحب پالن پوری (مجادری) دامت برکاتہم
( استاذ جامعہ فیضان القرآن احمدآباد)
رسول اللہ ا پر نازل ہونے والی وحی دو قسموں پر مشتمل ہے،ایک قسم وہ ہے جس کی تلاوت کی جاتی ہے، اس کو وحی متلو کہا جاتا ہے، اور دوسری قسم وہ ہے جس کی تلاوت نہیں کی جاتی، اس کو وحی غیر متلو کہا جاتا ہے ، وحی متلو کی حیثیت متن کی سی ہے، اور وحی غیر متلو کی حیثیت شرح کی سی،قسم اول کا نام کلام اللہ ہے، اور قسم ثانی کا نام حدیث رسول اللہ ا، حق جل مجدہ نے جس طرح قرآن کریم کی حفاظت کا وعدہ کیا ہے اسی طرح حدیث کی حفاظت کا وعدہ بھی فرمایا ہے، قرآن کریم کی طرح حدیث کی حجیت بھی اہل حق کے نزدیک متفق علیہ ہے، جو ان دونوں کو تھامے گا گمراہی اسے چھوکر بھی نہیں گزر سکتی، قرآن کریم تصرف و تحریف سے ہمیشہ محفوظ رہا، حدیث بھی ایک زمانے تک اسی آن بان کے ساتھ چلی، لیکن ۴۰ھکے بعد شیعہ ، خوارج اور معتزلہ جیسے گمراہ فرقے تولد پذیر ہوئے، انہوں نے اپنے غلط مقاصد کے لئے حدیثیں گھڑنے کے کارخانے قائم کئے، اور اپنی طرف سے وضع کردہ عبارتوں پر حدیث کا لیبل چڑھانا شروع کر دیا ، ان کی حالت ٹھیک وہی تھی جو علمائے بنواسرائیل کی تھی کہ اپنی ذہنی اختراعات عوام الناس کو سناتے اور کہتے ہذا من عند اللہ ، مسلم فرقوں میں بھی جب یہی روش راہ پاگئی تو علمائے امت کو سد باب کے لئے قدم اٹھانا پڑا، ۵۰ھکے بعد صحیح حدیثوں کو موضوع احادیث سے جدا کرنے کے لئے سند کو ناگزیر قرار دیا گیا ، ابن سیرینؒ فرماتے ہیں