حقیقت تو یہ ہے کہ آج کل غیر مقلدیت امت کو اسلاف سے بد ظن کرنے اور ان سے اپنا رشتہ کاٹنے کی بڑی سازش ہے ، اس کے پیچھے دشمنان اسلام کی فکریں کام کر رہی ہیں، اور قوی امکان ہے اس بات کا کہ اس طرز عمل سے یہ مقصود ہو کہ امت کے ہاتھوں سے احادیث کا ذخیرہ کم کر دیا جائے، خود کو اہل حدیث کہہ کراورحدیث کا حامی ظاہر کرکے ایسا کام کیا جائے کہ امت کا اعتماد احادیث پر سے اٹھتا چلا جائے۔
موضوع اور ضعیف میں فرق ہے
ضعیف حدیث پرعمل کرنا تین شرطوں کے ساتھ جائز ہے ۔
(۱)ضعف شدید نہ ہو۔
(۲)شریعت کے عام اصول کے ما تحت آتی ہو۔
(۳) اس کے مسنون ہونے کا اعتقاد نہ رکھا جائے۔
علامہ حصکفی ؒ ان شرطوں کو بیان کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:
شرط العمل بالحدیث الضعیف عدم شدۃ ضعفہ وان یدخل تحت اصل عام وان لا یعتقد سنیۃ ذلک الحدیث۔
(الدر المختار۱؍۲۲۷)
’’ ضعیف حدیث پر عمل کرنے کی شرطیں یہ ہیںاس کے ضعف کا شدید نہ ہونا، اور یہ کہ کسی عام اصول کے ماتحت آتی ہو،اور یہ کہ اس کے سنت ہونے کا اعتقاد نہ رکھا جائے‘‘۔
٭پس ضعیف حدیث شرائط کے ساتھ معمول بہ بن سکتی ہے لیکن موضوع کسی بھی