(۳)اِتَّقوا الحدیثَ عنی الا ما علمتم فان من کذب علیَّ متعمِّداً فلیتبوَّأْ مقعدہ من النار۔
’’میری طرف سے حدیث بیان کرتے ہوئے بچوہاں صرف وہی حدیث بیان کرو جو تم جانتے ہو اس لئے کہ جس نے جان کر مجھ پر جھوٹ بولا وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے‘‘۔
یہ ساری احادیث علامہ عبد الحی لکھنوی ؒ کی ’’الآثار المرفوعۃ‘‘ اور ملا علی قاری ؒ کی ’’الاسرار المرفوعۃ‘‘ سے ماخوذ ہیں۔
موضوع حدیث کو بیان کرنے کا شرعی حکم
ان احادیث مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ حدیثِ موضوع کو بیان کرنا ، اس کو روایت کرنا حرام گناہ کبیرہ ہے ، جھوٹی حدیث بیان کرنے والا بھی رسول اللہ ا کی طرف جھوٹ منسوب کرنے کی سخت وعید میں داخل ہوگا ، اور حدیث گھڑنے والوں کی فہرست میں آجائے گا ، حدیث گھڑنے والوں کے متعلق سخت اور شدید ترین وعیدیں اس سے پہلے گذر چکی ہیں ، علماء نے بالاتفاق اس کو حرام قرار دیا ہے ،ابن حجرؒ اپنی کتاب نزھۃ النظر میں لکھتے ہیں :
اتفقوا علی تحریم روایۃ الموضوع الا مقرونا ببیانہ لقولہ ﷺ من حدث عنی بحدیث یری انہ کذب فھو احد الکاذبین۔( نزھۃ النظر۵۹)
’’علماء کا اس پر اتفاق ہے کہ موضوع حدیث کو روایت کرنا حرام ہے مگر یہ کہ موضوع