میں سے بعض جاہلوں نے چلنا شروع کیا، اور انہوں نے بھی اپنے مسلک کی تائید اور گمراہ فرقوں کے جواب میں حدیثیں وضع کیں،شیعوں اور روافض نے حضرت علی صکے حق میں اور حضرت معاویہ صکے خلاف احادیث وضع کیں تو بعض جاہل اہل سنت نے حضرت معاویہ صکے فضائل میں احادیث گھڑیں، ملا علی قاری ابن قیم جوزی ؒ سے نقل کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
ومن ذلک ما وضعہ بعض جھلۃ اھل السنۃ فی فضائل معاویۃؓ۔(الاسرار المرفوعۃ ۴۵۵)
’’اور موضوعات میں سے وہ احادیث بھی ہیں جو بعض جاہل اہل سنت نے حضرت معاویہص کے فضائل میں وضع کیں‘‘۔
کتنی مقدار میں احادیث گھڑی گئیں
رفتہ رفتہ احادیث گھڑنے کا سلسلہ بڑھتا ہی گیا اور ان گمراہ فرقوں نے اتنی حدیثیں وضع کیں کہ بس الامان الحفیظ ...ابو یعلی خلیلی کا بیان ہے :
وضعت الرافضۃ فی فضائل علیؓ واھل بیتہ نحو ثلاث مائۃ الف حدیث۔ (الاسرار المرفوعۃ ۴۵۵)
’’روافض نے حضرت علی صاور ان کے اہل خانہ کے فضائل میں تقریبا تین لاکھ حدیثیں وضع کیں‘‘۔
حماد بن زید فرماتے ہیں کہ زنادقہ نے رسول اللہ ﷺ کی طرف منسوب کرکے بارہ