ہیں، پس ضعیف حدیث بھی امت کے لئے رحمت ہے، اس کے ذریعہ اللہ کی رضا اور رحمت حاصل کی جاسکتی ہے۔
دور حاضر میں ایک گروہ ایسا بھی موجود ہے جو ضعیف حدیث سے امت کو بالکل منقطع اور متنفر کرناچاہتا ہے، انہوں نے ضعیف احادیث کو مستقل کتابوں میں جمع کیا اور پھر لوگوں کو ان سے بچنے کی تاکید کی، اور عوام کے سامنے ظاہر کیا کہ ان ضعیف احادیث سے بچنا ضروری ہے، بعض کتابوں کے نام بھی ایسے ہی تجویز کئے کہ امت ضعیف حدیث سے بالکل کٹ جائے مثلا ’’ضعیف حدیث کا فتنہ‘‘، نعوذ باللہ ضعیف حدیث بھی فتنہ بن گئی جب کہ علماء نے لکھا ہے کہ ضعیف حدیث بھی حدیث ہے، در حقیقت ضعیف حدیث فتنہ نہیں بلکہ اس کو فتنہ کہنے والا ہی سب سے بڑا بھاری فتنہ ہے، پس اس فریب اور دھوکہ سے باخبر رہنا ضروری ہے۔
حدیث میں غیر مقلدین کی جہالت و خیانت
غیر مقلدین خود کو اہل حدیث کہتے ہوئے حدیث میں ایسی خیانت کرتے ہیں جو کسی بھی ادنی مومن سے متوقع نہیں ہوسکتی، اللہ کے سامنے کھڑے ہونے کا خوف اور جواب دہی کا احساس اگر دل میں ہو تو کوئی بھی ایسی خیانت کے تصور سے لرز جائے، لیکن اللہ جانے کس چیز نے ان لوگوں کو ایسی حرکتوں پر جری کردیا، ان کی بد دیانتی کو اگر جمع کیا جائے تو ایک ضخیم کتاب تیار ہوجائے اس لئے ان سب کا جمع کرنا تو ممکن نہیں ، ہمارے اکابرین نے ان کی تردید میں جو کتابیں لکھی ہیں ان میں ان کی بددیانتی کی مثالیں بکھری پڑی ہیں، ان میں سے ایک کتاب ہے ’’ البانی شذوذہ و اخطائہ‘‘ اس میں محدث کبیر حضرت مولانا