تضرب الی سرتہ ۔
ترجمہ : جنت والوں کے پورے بدن پر بال نہیں ہوں گے اور نہ ہی ڈاڑھی ہوگی سوائے حضرت موسی ؑ کے کہ ان کی ڈاڑھی ناف تک لمبی ہوگی۔
تحقیق : ملا علی قاری ؒ نے لکھاہے
لم یصح وکذاماقیل فی حق موسی ؑ و ھارون ؑ وآدم ؑ۔
’’یعنی یہ روایت ثابت نہیں ہے ، اسی طرف وہ بھی ثابت نہیں ہے جو حضرت موسی ، حضرت ہارو ن ؑاور حضرت آدم ؑکے بارے میں کہا جاتا ہے (یعنی جنت میں ڈاڑھی ہونا)‘‘۔
علامہ سخاوی ؒ نے ان سب روایتوں کا تذکرہ کرکے لکھا ہے
ولا اعلم شیئا من ذلک ثابتا۔
’’ ان روایتوں میں سے کسی کے ثبوت کا مجھے علم نہیں ہے‘‘۔(المصنوع ۶۶؍؍المقاصد ۱۱۶)
جہنم کا فنا ہونا
٭یأتی علی جھنم یوم ما فیھا من بنی آدم احد تخفق ابوابھا کأنھا ابواب الموحدین۔
ترجمہ : جہنم پر ایک ایساد ن آئے گا کہ اس میں بنی آدم میں سے کوئی نہ ہوگا ، اس کے دروازے بج رہے ہوں گے گویا کہ وہ اہل توحید کے دروازے ہوں۔
تحقیق : محدثین نے لکھا ہے یہ روایت موضوع ہے ۔
( اللآلی المصنوعۃ ۲/۶۶؍؍تنزیہ الشریعۃ ۲/۳۷۹)