قرار دیا ہے ، اس کی سند پر بھی کلام ہوا ہے، ابن عساکر ؒ نے اس کو ’’غریب جدا‘‘ کہا ہے ، تنزیہ الشریعۃ اور اس کے حاشیہ میںاس کے بارے میں مزید وضاحت ہے وہاں دیکھ لیا جائے۔ (تنزیہ الشریعۃ ۱؍۱۷۱)
عورتوں کے متعلق
٭شاوروھن وخالفوھن ۔
ترجمہ : عورتوں سے مشورہ کرو اور ان کی رائے کے خلاف کرو ۔
تحقیق : محدثین نے لکھا ہے کہ اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔
(المقاصد ۲۴۸؍؍ المصنوع ۱۱۳؍؍ الدرر المنتثرۃص۱۳۴؍؍ التذکرۃ ۱۲۸)
٭ اخرو ھن من حیث اخرھن اللہ۔
ترجمہ : عورتوں کو پیچھے کرو جیسا کہ اللہ تعالی نے ان کو پیچھے کیا ۔
تحقیق : یہ حدیث نہیں ہے ، بلکہ ابن مسعود صکا کلام ہے ۔
(الاسرار ۱۱۱؍؍ السلسلۃ ،رقم الحدیث ۹۱۷)
٭علیکم بدین العجائز۔
ترجمہ : عمر رسیدہ عورتوں کے دین کو پکڑے رہو۔
تحقیق : اس کی کوئی اصل نہیں ہے ۔ (المغنی۷۴۵ ؍؍کشف الخفاء ۲/۸۲؍؍ الاسرار ۲۴۸ ؍؍ تذکرۃ الموضوعات ۱۶؍؍المقاصد الحسنۃ ۲۹۰)