کے ساتھ مذاق کرنا ، ایسے مضامین والی حدیثیں وضع کرنا جن سے اسلام کا مذاق کیا جائے اور اس پر ہنساجائے ، اس مقصد سے زنادقہ نے حدیثیں وضع کیںجیسے عبد الکریم بن ابی العوجاء ، محمد بن سعید ، حارث کذاب وغیرہ ، حماد بن زید نے لکھا ہے کہ زنادقہ نے چودہ ہزار احادیث وضع کی ہیں، ابن عدی نے لکھا ہے کہ جب ابن ابی العوجاء کو پکڑ کر لایا گیا تو اس نے کہا کہ میں نے چار ہزار احادیث وضع کی ہے جن میں حلال کو حرام اور حرام کو حلال قرار دیا ہے۔(تنزیہ الشریعہ ۱/۱۱)
(۲) اپنے نظریہ کی تائید
کچھ لوگوں نے اپنے مذہب اور نظریہ کی تائید کے لئے احادیث کو وضع کیا، نفس پرستوں اور اہل بدعت نے اپنے مذہب اور اپنے بدعت کی حمایت کے لئے احایث وضع کیں، حاکم ؒ نے لکھا ہے کہ محمد بن قاسم طالقانی فرقہ مرجیہ کے سرکردہ لوگوں میں سے تھا وہ اپنے مذہب کی تائید کے لئے احادیث گھڑتا تھا ابن عدی نے لکھا ہے کہ محمد بن شجاع اپنے مذہب کی تائید میں حدیثیں وضع کرتا اورمحدثین کی طرف منسوب کردیتا۔
اسی طرح تصوف کے مخصوص افعال و اعمال کی تقویت کے لئے بھی وضع حدیث سے سہارا لیا گیا، جیسے صوفیاء میں متعارف لباس کے متعلق یہ روایت کہ حضور ﷺ نے بعض صحابہ کو پہنایا، اور حضرت اویس قرنی ؒ کے لئے اپنا خرقہ عطا کرنے کی وصیت کی، اسی طرح حضرت علی ؓ نے حضرت حسن بصری کو پہنایا ۔
اسی طرح ایک فقہی مسلک کی تائید میں بھی جاہل اور متعصب مقلدین نے