فیضیف الی النبی ﷺ کلام بعض الصحابۃ او غیرھم۔
(تنزیہ الشریۃ ۱؍۱۵)
یعنی واضعینِ حدیث میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے کلام میں بے ارادہ موضوع احادیث شامل ہوگئیں، جیسے وہ شخص جس نے غلطی سے رسول اللہا کی طرف کسی صحابی وغیرہ کا کلام منسوب کردیا۔
علامہ سیوطی ؒ کی ایک عبارت سے بھی اس کی وضاحت ہوتی ہے:
واکثر ما یقع الوضع للمغفلین و المخلطین و السییٔ الحفظ بعزو کلام غیر النبی ﷺ الیہ۔ (الحاوی للفتاوی ۲؍۹)
پس واعظین اور مقررین حضرات پر ضروری ہے کہ جب کسی صحابی کا قول نقل کریں تو وضاحت کرلے کہ یہ صحابی کا ارشاد ہے، ورنہ سامعین کو غلط فہمی ہوسکتی ہے، اور وہ قول صحابی کو حدیث رسول کہہ کر بیان کریں گے۔
اسرائیلی روایات
اسرائیلی روایت : یعنی وہ روایت جو بنی اسرائیل کی کتابوں سے بیان کی جاوے ، علمائے اہل تفسیر و حدیث کی اصطلاح میں یہ لفظ عام ہے ، اس کا اطلاق ہر اس روایت پر کیا جاتا ہے جو اسلام سے پہلے کی قدیم کتابوں سے منقول ہو ، بعض نے اس سے بھی زیادہ توسع سے کام لیا ہے اور ان روایتوں کو بھی اسرائیلی روایات میں شامل کیا ہے جن کو دشمنانِ اسلام نے ذخیرۂ اسلام میں داخل کرنے کی کوشش کی ہے ، اگر چہ ان کا وجود مصادر قدیمہ میں نہ ہو ۔