غیر مقلدین کا اعتراض
غیر مقلدین کو سب سے زیادہ پریشانی فقہ حنفی سے ہے، اس لئے فقہ حنفی پر اعتراض کرنے کا موقع تلاش کرتے رہتے ہیں، اور جس جگہ ایسا معلوم ہوا کہ یہاں سے سادہ مقلدین حضرات کو اور عوام احناف کو بے وقوف بنایا جاسکتا ہے وہاں اعتراض کرکے تقلید و فقہ حنفی سے اور فقہائے کرام سے لوگوں کو بد گمان کرنے میں لگ جاتے ہیں، انہیںاعتراضات میں سے ایک اعتراض یہ کیا ہے کہ فقہ حنفی کا دارومدار کمزور و موضوع روایات پر ہے، اور فقہ حنفی کی کتابوں میں موضوع روایات بیان کی گئی ہیں اور جس میں موضوع روایات ہو وہ کتاب لائق اعتماد نہیں ہے، پس فقہ حنفی کی کتابیں لائق اعتماد نہیں ہیں۔
اعتراض میں دو باتیں ہیں (۱)فقہ حنفی کی بنیاد کمزور و موضوع روایات پر ہے (۲)کتب فقہ میں موضوع روایات زیادہ ہیں اس لئے وہ لائق اعتماد نہیں ہیں۔
پہلی شق کا جواب یہ ہے کہ کسی حدیث کو ضعیف یا موضوع کہنا ایک اجتہای مسئلہ ہے، راوی کو دیکھ کر روایت کے ضعیف یا موضوع ہونے کا فیصلہ کیا جاتا ہے،اس لئے ضروری نہیں کہ جو روایت کسی محدث کی نظر میں ضعیف یا موضوع ہو امام ابوحنیفہؒ بھی اس کو موضوع یا ضعیف مان لے، بلکہ ہوسکتا ہے کہ امام ابوحنیفہ ؒ کا اجتہاد یہ کہے کہ یہ روایت صحیح ہے، جیسا کہ دوسرے محدثین میں بھی آپس میں صحیح اور غیر صحیح کا اختلاف ہوتا رہتا ہے۔
دوسری طرف یہ بات بھی ہے کہ امام ابو حنیفہؒ تابعین میں سے ہیں، آپ کی پیدائش ۸۰ ھ ہوئی ، اس وقت سچائی کا غلبہ تھا ، سند میں اختصار تھا، اور کتب حدیث کے مصنیفین آپ سے ایک صدی کے بعد دنیا میں آئے، امام بخاری کی سن پیدائش ۱۹۴ ھ ہے، امام مسلم کی سن پیدائش ۲۰۴ ھ ہے، امام نسائی کی سن پیدائش ۲۰۵ ھ ہے، امام ترمذی کی سن پیدائش ۲۰۹ ھ ہے، امام ابوداود کی سن پیدائش ۲۰۲ھ ہے، امام ابن ماجہ کی سن پیدائش ۲۰۹ھ