سے مختصر طور پرلیا گیا ہے، مزید تفصیل کے لئے وہاں مراجعت کریں۔
موضوعات کا انسداد خداکی ذمہ داری میں
ان مختلف اغراض و مقاصد کی بنیاد پر یہ طوفان اٹھا،اور جو صاف شفاف چشمہ صحابہث کے ذریعہ سے امت کو ملا تھا اس کی حفاظت کے بجائے اس میں گندا نالہ گرانے کی کوشش کی گئی ، اور بہت سی من گھڑت احادیث کو صحیح احادیث کے ذخیرے میں ملا دیا گیا لیکن جہاں اللہ تعالی نے قرآن کریم کی حفاظت کا وعدہ فرمایا ہے وہیں اسکے ضمن میں احادیث کی حفاظت کا بھی ذمہ لیا ہے، کیونکہ قرآن کریم کی مکمل حفاظت تو یہی ہے کہ اسکے الفاظ اور معانی دونوں کی حفاظت ہو ،اور یہ احادیث قرآن کریم کے معانی اور اسکی تفاسیر ہیں ، جنکی مدد کے بغیر قرآن کریم کے صحیح مفہوم تک پہنچنا ناممکن ہے ، پس معانی قرآن کی حفاظت کے لئے احادیث کی حفاظت ضروری ہے ، ملا علی قاری ؒ تحریر فرماتے ہیں:
جب عبد اللہ ابن مبارکؒ سے پوچھا گیا کہ یہ جو موضوع روایتیں ہیں ان کی نشاندہی کرنے والا کون ہوگا ؟انہوں نے جواب دیا کہ اللہ تعالی ان کے لئے ماہر نقاد پیدا کریں گے ، پھر یہ آیت پڑھی {انا نحن نزلنا الذکر وانا لہ لحفظون} حضرت عبد اللہ ابن مبارک کی مراد یہ ہے کہ قرآن کی حفاظت کی میں اس کے معانی کی بھی حفاظت داخل ہے، اور قرآن کے جملہ معانی میں سے احادیث نبویہ بھی ہیں جو الفاظ قرآن کی توضیح و تفصیل کی طرف رہنمائی کرتی ہیں، جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے {لتبین للناس ما نزل الیھم} پس حقیقت یہ ہے کہ اللہ تعالی نے کتاب و سنت دونوں کی حفاظت کی ذمہ داری لی