معرفۃ بالصحیح و السقیم قال: وان اتفق انہ نقل حدیثا صحیحا کان آثما فی ذلک لانہ ینقل ما لاعلم لہ بہ۔( الاسرارالمرفوعۃ ۷۴)
’’پھر یہ قصہ گو مقررین احادیث کو صحیح اور غیر صحیح کی معرفت کے بغیر نقل کر دیتے ہیں ، آگے فرمایا کہ اگر ان میں سے کسی نے کوئی صحیح حدیث نقل کی تب بھی وہ اس میں گنہگار ہوگا کیوں کہ وہ اس حدیث کو نقل کرتا ہے جس کے متعلق اس کو علم نہیں ہے ‘‘۔
رسول اللہ کا فرمان ہے :
کفی بالمرء اثما ان یحدث بکل ما سمع
’’آدمی کے گنہگار ہونے کے لئے یہ بات کافی ہے کہ وہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردے‘‘
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر تحقیق کے ہر سنی ہوئی بات کو نقل کرنا باعث گناہ ہے۔
احتیاط کا طریقہ
احتیاط کا طریقہ یہ ہے کہ معتبر کتابوں سے احادیث بیان کرنے کی عادت ڈالی جائے، غیر معروف کتابوں سے حدیث نقل نہ کی جائے جب تک کہ اس کی تحقیق نہ کرلی جائے،ہر ایک کتاب سے نقل کرلینا اور کسی بھی کاغذ میں لکھی ہوئی حدیث کو روایت کرلینا اچھا نہیں ہے، اگر کتابوں کی حالت سے واقفیت نہیں ہے تو جاننے والے علماء سے پوچھ کر کتابوں کا انتخاب کرنا چاہئے۔
اسی طرح باصلاحیت اور محتاط علماء کی بیان کردہ روایات پر اعتماد کرے ، اور انہیں