ایک دوسری حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
کفی بالمرأ کذبا ان یحدث بکل ما سمع۔
(مسلم، باب النھی عن الحدیث بکل ما سمع)
’’آدمی کے جھوٹا ہونے کے لئے اتنی بات کافی ہے کہ ہر سنی ہوئی بات کو بیان کردے‘‘۔
اس حدیث پاک کا منشا بھی یہی ہے کہ آدمی کو جھوٹ سے بچنے کے لئے ہر سنی ہوئی بات کو بیان کرنے سے پرہیز کرنا ضروری ہے ، اگر کوئی ہر سنی ہوئی بات کو نقل کرنا شروع کردے گا تو یقینا جھوٹ میںمبتلا ہوگا اور اس جھوٹ میں پھنسنے کا ذمہ دار وہ خود ہوگا اوروہ گنہگار ہوگا ، اس لئے ہر سنی ہوئی حدیث کو بیان کرنے سے پرہیز کرنا ضروری ہے، صرف وہی حدیث بیان کی جائے جس کا حدیث ہونا معتبر ذرائع سے معلوم ہوا ہو ۔
علماء کا بیان
ملا علی قاری ؒ دارقطنیؒ سے نقل کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں کہ :
وقال الدار قطنی : توعد علیہ الصلاۃ والسلام بالنار من کذب علیہ بعد امرہ بالتبلیغ عنہ ففی ذلک دلیل علی انہ انما امر ان یبلغ عنہ الصحیح دون السقیم والحق دون الباطل لا ان یبلغ عنہ جمیع ما روی عنہ لانہ قال علیہ الصلاۃ والسلام ’’کفی بالمرء اثما ان یحدث بکل ما سمع‘‘۔